Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

انہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ


انہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ
وہ جو چارہ گر نہیں ہے اسے زخم کیوں دکھاؤ

یہ اداسیوں کے موسم یونہی رائگاں نہ جائیں
کسی یاد کو پکارو کسی درد کو جگاؤ

وہ کہانیاں ادھوری جو نہ ہو سکیں گی پوری
انہیں میں بھی کیوں سناؤں انہیں تم بھی کیوں سناؤ

یہ جدائیوں کے رستے بڑی دور تک گۓ ہیں
جو گیا وہ پھر نہ آیا مری بات مان جاؤ

کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فراز کب تک
جو تمہیں بھلا چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ

احمد فراز

Post a Comment

0 Comments