شر کسی کا تھا سر ہمارے گئے ہم کسی دوسرے پہ وارے گئے
شر کسی کا تھا سر ہمارے گئے
ہم کسی دوسرے پہ وارے گئے
اس سے بڑھ کر بہادری کیا ہے
کچھ نہتوں کے سر اتارے گٸے
اُس طرف فرض اور اِدھر تھا عشق
ہم تو دونوں طرف سے مارے گٸے
اب بتاٸیں خسارہ کس کا ہوا
آپ کی شب مرے ستارے گٸے
پہلے مقتل کو میں گیا تنہا
اس کے بعد ایک ساتھ سارے گٸے
پہلے اعلان ِآشتی ہوا پھر
بتیاں بجھ گٸیں اشارے گٸے
میرے بچوں کے خون سے گلشن
سالہا سال تک سنوارے گٸے
فرحت عباس شاہ
0 Comments