Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

دنیا کا کچھ برا بھی تماشا نہیں رہا


دنیا کا کچھ برا بھی تماشا نہیں رہا
دل چاہتا تھا جس طرح ویسا نہیں رہا

تم سے ملے بھی ہم تو جدائی کے موڑ پر
کشتی ہوئی نصیب تو دریا نہیں رہا

کہتے تھے ایک پل نہ جیئیں گے ترے بغیر
ہم دونوں رہ گئے ہیں وہ وعدہ نہیں رہا

کاٹے ہیں اس طرح سے ترے بغیر روز و شب
میں سانس لے رہا تھا پر زندہ نہیں رہا

آنکھیں بھی دیکھ دیکھ کے خواب آ گئی ہیں تنگ
دل میں بھی اب وہ شوق، وہ لپکا نہیں رہا

کیسے ملائیں آنکھ کسی آئنے سے ہم
امجد ہمارے پاس تو چہرہ نہیں رہا

امجد اسلام امجد 

Post a Comment

0 Comments