جس روز ہمارا کوچ ہو گا پھولوں کی دکانیں بند ہوں گی
جس روز ہمارا کوچ ہو گا
پھولوں کی دکانیں بند ہوں گی
شیریں سخنوں کے حرفِ دُشنام
بے مہر زبانیں بند ہوں گی
پلکوں پہ نمی کا ذکر ہی کیا
یادوں کا سراغ تک نہ ہو گا
ہمواری ِ ہر نفس سلامت
دل پر کوئی داغ تک نہ ہو گا
پامالیِ خواب کی کہانی
کہنے کو چراغ تک نہ ہو گا
معبود ! اس آخری سفر میں
تنہائی کو سرخ رو ہی رکھنا
جز تیرے نہیں کوئی نگہدار
اس دن بھی خیال تو ہی رکھنا
جس آنکھ نے عمر بھر رلایا
اس آنکھ کو بے وضو ہی رکھنا
جس روز ہمارا کو چ ہو گا
پھو لوں کی دکانیں بند ہوں گی
افتخار عارف
0 Comments