عام طور پر کتابوں کا بہت زیادہ مطالعہ کرنے والوں کو کتابی کیڑا کہا جاتا ہے لیکن یہ اصطلاح دراصل ان حقیقی ’’کیڑوں‘‘ کے لیے ہے جو کتابوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایسے ’’کیڑے‘‘ نہیں ہیں جو صرف کتابوں پر گزارا کرتے ہوں یعنی کتابوں کے علاوہ یہ ’’کیڑے‘‘ کچھ اور بھی کھاتے ہیں۔ ان کا تعلق مختلف انواع سے ہے۔ پتنگوں کی دو اقسام ’’کامن کلوتھس موتھ‘‘ اور ’’براؤن ہاؤس موتھ‘‘ کتاب کے کپڑے والے حصے پر حملہ آور ہو کر اسے نقصان پہنچاتی ہیں۔ چمڑے کی جلد والی کتابوں کو بعض اقسام کے حشرات (بِیٹلز) نقصان پہنچاتے ہیں۔ ان میں ’’لارڈر بِیٹل‘‘ اور ’’ڈرگ سٹور بِیٹل‘‘ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ’’بلیک کارپٹ بِیٹل‘‘ کا لاروا بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ ’’ڈیتھ واچ بِیٹل‘‘ اور ’’کامن فرنیچر بِیٹل‘‘ کے لاروا کاغذ کو اس وقت نقصان پہنچاتے ہیں جب یہ لکڑی کے قریب ہوں۔
کتابوں کو سب سے زیادہ خوراک بنانے والا حشرہ کتابی جوں (paper louse) ہے۔ یہ بہت چھوٹی ہوتی ہیں، ایک ملی میٹر سے بھی چھوٹی۔ اس کا جسم نرم ہوتا ہے اور پَر نہیں ہوتے۔ یہ خوردبین سے دکھائی دینے والے انتہائی چھوٹے پتنگے اور کتابوں کے قدرتی اجزا کو کھاتی ہے۔ جن کتابوں کو اندھیرے میں اور ٹھنڈی جگہ پر رکھا جاتا ہے، وہاں اس کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کتابوں کو زیادہ نقصان پہنچانے والا ایک کتابی کیڑا ’’سلور فِش‘‘ ہے۔ دیمک بھی کتابوں کو خاصا نقصان پہناتی ہے۔ بیسویں صدی سے کتابوں میں ایسا مواد استعمال کیا جانے لگا جنہیں کتابی ’’کیڑے‘‘ کم نقصان پہنچا سکتے ہیں تاہم آج بھی کتابوں کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ محفوظ رہیں کیونکہ کتابی ’’کیڑے‘‘ خاموشی سے اپنا کام کرتے ہیں اور کئی بار اس وقت معلوم ہوتا ہے جب نقصان کا ازالہ ممکن نہیں ہوتا۔
0 Comments