Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

بچوں کی کتابوں کا عالمی دن

پاکستان سمیت دنیا بھر میں دو اپریل کو بچوں کی کتابوں کا عالمی منایا جا رہا ہے۔ یہ سالانہ دن جنوں اور پریوں کی کہانیوں کے مشہور زمانہ مصنف ہانس کرسٹیان اینڈرسن کے یوم پیدائش کے موقع پر منایا جاتا ہے۔ آج کی الیکٹرانک دنیا میں کتابوں کی جگہ سمارٹ فونز اور لیپ ٹاپس لے چکے ہیں مگر بچوں کی عجیب و غریب کرداروں والی معلوماتی کہانیوں پر مشتمل اخبارات اور جرائد کے صفحات کا آج بھی کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ بچوں کی کردار سازی میں معیاری کتب کی اہمیت ناگزیر ہے۔ ننھے ذہنوں کی بہترین دوست کوئی کتاب ہی ہوتی ہے، جو انہیں صحیح اور غلط کے امتیاز سے متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جن بچوں کو مطالعے کا شوق ہوتا ہے، وہ غیر معمولی حد تک ذہین اور باصلاحیت ہوتے ہیں۔ چھوٹی عمر میں ہی کتاب سے دوستی ہو جائے تو انسانی سوچوں کے دھارے بدلے جا سکتے ہیں۔

بچوں کی کتابوں کے اس عالمی دن کی مناسبت سے واکس، سیمینارز، کانفرنسوں اور دیگر خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے، جن کا مقصد بچوں میں کتب بینی کا شوق پیدا کرنا ہوتا ہے۔ آج اگرچہ ٹی وی، انٹرنیٹ اور موبائل ٹیلی فون لوگوں کے ذہنوں پر قابض ہو چکے ہیں، تاہم کتابوں اور کتب بینی کی اہمیت اپنی جگہ موجود ہے۔ بچے کسی بھی قوم کے اچھے مستقبل کے ضامن ہوتے ہیں۔ ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا اس نئی نسل کے بہتر مستقبل کو یقینی بنا لیا گیا ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں ماضی میں شائع ہونے والی بچوں کی بہت مقبول کتابوں کو دوبارہ شائع کرنے کی روایت نہ ہونے کے برابر ہے۔ 

آج کے بچے زیادہ تر ایسے کارٹون اور فلمیں دیکھتے ہیں، جن میں بچگانہ یا کارٹون کردار بھی ایسی زبان بولتے ہیں،جنہیں بدلتی ہوئی سماجی اقدار کے باوجود ’بااخلاق زبان‘ نہیں کہا جا سکتا۔ بچوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ انہی باتوں سے اثر لیتے ہیں، جو وہ اپنے ارد گرد ہوتے دیکھتے اور سنتے ہیں۔ ان حالات میں پاکستان جیسے ملک میں کتب بینی کو رواج دیتے ہوئے ایسے دیگر تفریحی انتظامات کا اہتمام کرنا بھی بہت مناسب ہو گا، جن سے نئی نسل کو اس کی اپنی ثقافت، زبان اور سماجی میراث سے متعارف کرایا جا سکے۔ 

بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو

Post a Comment

0 Comments