Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

مشتاق احمد یوسفی صاحب ۔ کچھ یادیں

محترم مشتاق احمد یوسفی سے ہماری رفاقت 50 برسوں پر محیط ہے۔ وہ شعبہ بینکاری میں ہمارے استاد کا درجہ رکھتے تھے۔ بینکاری کے شعبے پر ہمارا پہلا مقالہ 1973 میں انگریزی زبان میں شائع ہونے والے ایک ممتاز جریدے کی زینت بنا تھا۔ یوسفی صاحب نے ٹیلیفون کر کے حوصلہ افزائی کی۔ یوسف صاحب سے دوران ملاقات گفت و شنید اردو میں اور پیشہ ورانہ معاملات پر خط و کتابت انگریزی میں ہوتی تھی۔ اب سے 22؍ برس قبل روزنامہ ’’جنگ‘‘ میں ہمارے متعدد کالم پڑھنے کے بعد ایک روز یوسفی صاحب نے ہم سے دریافت کیا کہ آپ کی تحریروں کا اردو میں ترجمہ کون کرتا ہے۔ ہم نے پوچھا کہ کیا ان میں اردو صحیح نہیں ہوتی۔ فرمایا اردو تو اچھی ہوتی ہے مگر ایسا ترجمہ صرف وہ شخص ہی کر سکتا ہے جو معیشت دان ہونے کے ساتھ اردو زبان میں لکھنے کا فن بھی جانتا ہو۔ ہم نے بتلایا کہ اردو میں کالم ہم خود ہی لکھتے ہیں تو انہوں نے مسرت کا اظہار کیا۔

اب سے 7 برس قبل ہم نے اپنی کتاب ’’پاکستان اور امریکہ : دہشت گردی ، سیاست اور معیشت‘‘ کا مسودہ ان کی خدمت میں تاثرات لکھنے کے لئے پیش کیا تو ضعیف العمری کے باوجود طویل رفاقت کی بنا پر وہ بخوشی راضی ہو گئے۔ کتاب کے بارے میں یوسفی صاحب کے مندرجہ ذیل تاثرات میں الفاظ کے موتی بکھرے نظر آتے ہیں۔ ’’زیر نظر کتاب میں ایک تجربہ کار بینکر اور ممتاز ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے معاشی و سلامتی امور و مسائل پر جس جرآت ، تسلسل اور دلنشیں انداز میں تجزیہ و تبصرہ کیا ہے وہ لائق ستائش ہے۔ ادق اور پیچیدہ موضوعات پر سلیس اور عام فہم اسلوب و زبان میں خامہ فرسائی کی وہ قابل رشک مہارت و ملکہ رکھتے ہیں۔ مقطع میں سخن گسترانہ بات آجائے تو وہ اس کے اظہار و اعلان میں مصلحت اندیشانہ تامل و گریز سے کام نہیں لیتے۔ امید ہے کہ یہ معلومات افزااور خیا ل انگیز کتاب دلچسپی سے پڑھی جائے گی۔

ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی

Post a Comment

0 Comments