Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

یہ عجب ساعتِ رخصت ہے کہ ڈر لگتا ہے

یہ عجب ساعتِ رخصت ہے کہ ڈر لگتا ہے
شہر کا شہر مجھے رختِ سفر لگتا ہے

ہم کو دل نے نہیں حالات نے نزدیک کیا
دھوپ میں دور سے ہر شخص شجر لگتا ہے

جس پہ چلتے ہوئے سوچا تھا کہ لوٹ آؤنگا
اب وہ رستہ بھی مجھے شہر بدر لگتا ہے

وقت لفظوں سے بنائی ہوئی چادر جیسا
اوڑھ لیتا ہوں تو سب خوابِ ہنر لگتا ہے

ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے

عباس تابش
 

Post a Comment

0 Comments