Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

محبّت کرنے والے کم نہ ہوں گے

محبّت کرنے والے کم نہ ہوں گے !
تیری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے​ 

میں اکثر سوچتا ہوں پُھول کب تک
شریک گریۂ شبنم نہ ہوں گے​

ذرا دیر آشنا چشم کرم ہے !
سِتم ہی عشق میں پیہم نہ ہوں گے​

دِلوں کی اُلجھنیں بڑھتی رہیں گی !
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے​

زمانے بھر کے غم یا اِک تیرا غم
یہ غم ہو گا تو کتنے غم نہ ہوں گے

ہمارے دل میں سیل گریہ ہو گا !
اگر با دیدۂ پُرنم نہ ہوں گے​

اگر تو اتفاقاً مل بھی جائے
تِری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے​

حفیظ اُن سے میں جتنا بد گُماں ہوں
وہ مجھ سے اِس قدر برہم نہ ہوں گے

حفیظ ہوشیار پوری

Post a Comment

0 Comments