Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

کہنے کو تو گزرے کئی طوفان بھی سر سے


کہنے کو تو گزرے کئی طوفان بھی سر سے
ہم لوگ مگر شہر میں رونے کو بھی ترسے

لفظوں کے غلافوں میں چھپاؤں اسے کب تک
بجلی ہے تو ٹوٹے، کوئی بادل ہے تو برسے

لشکر مہ و انجم کا کہاں دفن ہوا ہے
فرصت ہو تو پوچھو کبھی گلنار سحر سے

اِک پل کو رکا دیدۂ پرنم تو میں سمجھا
جیسے پلٹ آیا ہو سمندر کے سفر سے

کچھ دیر ٹھہر جا ابھی اے موج تلاطم
ٹوٹی ہوئی کشتی کو الجھنے دے بھنور سے

اس جنس کا گاہک کوئی ملتا نہیں ورنہ
اِس دور میں سستا ہے بشر، لعل و گہر سے

ہمسائے کے گھر کون مقید تھا کہ شب بھر
رہ رہ کے ہوا سر کو پٹختی رہی در سے

ان تیز ہواؤں میں کہاں جاؤ گے محسن
راتوں کو تو پاگل بھی نکلتے نہیں گھر سے

محسن نقوی

Post a Comment

0 Comments