Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے


یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے
جو زخم تو نے دئیے ہیں بھرا نہیں کرتے

ہزار جال لئے گھومتی پھرے دنیا
تیرے اسیر کسی کے ہوا نہیں کرتے

یہ آئینوں کی طرح دیکھ بھال چاہتے ہیں
کہ دل بھی ٹوٹیں تو پھر سے جڑا نہیں کرتے

وفا کی آنچ سخن کا تپاک دو ان کو
دلوں کے چاک رفو سے سلا نہیں کرتے

جہاں ہو پیار غلط فہمیاں بھی ہوتی ہیں
سو بات بات پہ یوں دل برا نہیں کرتے

ہمیں ہماری انائیں تباہ کر دیں گی
مکالمے کا اگر سلسلہ نہیں کرتے

جو ہم پہ گزری ہے جاناں وہ تم پہ بھی  گزرے
جو دل بھی چاہے تو ایسی دعا نہیں کرتے

ہر اک دعا کے مقدر میں کب حضوری ہے؟
تمام غنچے تو امجد کھلا نہیں کرتے

امجد اسلام امجد

Post a Comment

0 Comments