Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

عزیز تر مجھے رکھتا ہے وہ رگ جاں سے


عزیز تر مجھے رکھتا ہے وہ رگ جاں سے
یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے

وہ ماں کے کہنے پہ کچھ رعب مجھ پہ رکھتا ہے
یہی ہے وجہ مجھے چومتے جھجھکتا ہے

وہ آشنا مرے ہر کرب سے رہے ہر دم
جو کھل کے رو نہیں پاتا مگر سسکتا ہے

جڑی ہے اس کی ہر اک ہاں فقط مری ہاں سے
یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے

ہر ایک درد وہ چپ چاپ خود پہ سہتا ہے
تمام عمر وہ اپنوں سے کٹ کے رہتا ہے

وہ لوٹتا ہے کہیں رات دیر کو دن بھر
وجود اس کا پسینے میں ڈھل کے بہتا ہے

گلے ہیں پھر بھی مجھے ایسے چاک داماں سے
یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے

پرانا سوٹ پہنتا ہے کم وہ کھاتا ہے
مگر کھلونے مرے سب خرید لاتا ہے

وہ مجھ کو سوئے ہوئے دیکھتا ہے جی بھر کے
نہ جانے سوچ کے کیا کیا وہ مسکراتا ہے

مرے بغیر ہیں سب خواب اس کے ویراں سے
یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے

طاہر شہیر

Post a Comment

0 Comments