Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

قدرت اللّٰہ شہاب کون ہیں؟

پاکستان کے نامور بیورو کریٹ اور ادیب قدرت اللّٰہ شہاب 26 فروری 1917 کو متحدہ ہندوستان کے علاقے گلگت میں پیدا ہوئے تھے، ابتدائی تعلیم انہوں نے ریاست جموں و کشمیر اور چمکور صاحب ضلع انبالہ میں حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم -اے انگلش کیا اور 1941ء میں انڈین سول سروس میں شامل ہوئے۔ ابتداء میں شہاب صاحب نے بہار اوراڑیسہ میں خدمات سرانجام دیں۔ 1943ء میں بنگال میں متعین ہو گئے۔ آزادی کے بعد حکومت آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل ہوئے۔ بعد ازاں پہلے گورنر جنرل پاکستان غلام محمد، پھر اسکندر مرزا اور بعد ازاں صدر ایوب خان کے سیکریٹری مقرر ہوئے، پاکستان میں جنرل یحیی خان کے برسرِاقتدار آنے کے بعد انہوں نے سول سروس سے استعفیٰ دے دیا اور اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو سے وابستہ ہو گئے۔

انہوں نے مقبوضہ عرب علاقوں میں اسرائیل کی شرانگیزیوں کا جائزہ لینے کے لیے ان علاقوں کا خفیہ دورہ کیا اور اسرائیل کی زیادتیوں کا پردہ چاک کیا۔ ان کی اس خدمت کی بدولت مقبوضہ عرب علاقوں میں یونیسکو کا منظور شدہ نصاب رائج ہو گیا جو ان کی فلسطینی مسلمانوں کے لئے ایک عظیم خدمت تھی۔ شہاب صاحب ایک بہت عمدہ نثر نگار اور ادیب بھی تھے۔ ان کی تصانیف میں یاخدا، نفسانے، ماں جی اور ان کی خود نوشتہ سوانح حیات “شہاب نامہ“ قابل ذکر ہیں۔

کچھ شہاب نامہ کے بارے میں
شہاب نامہ مسلمانان برصغیرکی تحریک آزادی کے پس منظر، مطالبہ پاکستان، قیام پاکستان اور تاریخ پاکستان کی چشم دید داستان ہے جو حقیقی کرداروں کی زبان سے بیان ہوئی ہے۔ شہاب نامہ دیکھنے میں ضخیم اور پڑھنے میں مختصر کتاب ہے۔ شہاب نامہ امکانی حد تک سچی کتاب ہے۔ قدرت اللّٰہ شہاب نے کتاب کے ابتدائیہ میں لکھا ہے کہ، میں نے حقائق کو انتہائی احتیاط سے ممکنہ حد تک اسی رنگ میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے جس رنگ میں وہ مجھے نظر آئے
شہاب نامہ ایک تاریخی دستاویز ہونے کے ساتھ اردو ادب میں ایک اہم مقام رکھتا ہے ، کسی بھی پاکستانی بیوروکریٹ کی یاداشتوں پرمبنی یہ مشہور ترین تصنیف ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ
 

Post a Comment

0 Comments