Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

شیکسپیئرکے ڈراموں میں مذکور…مشہور مقامات

کسی بھی دوسرے ڈراما نگار کی طرح شیکسپیئر نے خیالی باتیں بھی لکھیں۔ البتہ دوسروں کی نسبت اس نے اپنے ڈراموں میں حقیقی مقامات کو زیادہ برتا۔ انگلستان سے مصر تک یہاں کچھ ایسے ہی مقامات کا ذکر کیا جا رہا ہے اور ساتھ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ آج وہ کس حال میں ہیں۔

سکندریہ: شیکسپیئر کا ڈراما ’’انتھونی اینڈ قلوپطرہ‘‘ میں سلطنتِ روم کا ذکر سسلی سے ایتھنز اور مصر تک ملتا ہے۔ اس ڈرامے میں سکندریہ میں قلوپطرہ کا محل اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مگر 1990ء کی دہائی تک لوگ اس مقام سے بے خبر تھے جہاں یہ واقع تھا۔ پھر غوطہ خوروں نے اسے مصری ساحل پر دریافت کر لیا۔ یہ جس جزیرے پر بنایا گیا تھا، وہ صدیوں قبل ایک زلزلے کے نتیجے میں غرق ہو گیا۔ اس مقام پر اب تک کھوج کا عمل جاری ہے۔

ڈنمارک: شیکسپیئر کا کردار ’’ہیملٹ‘‘ شکایت کرتا ہے کہ ڈنمارک ایک قید خانہ ہے، شاہی خاندان کی رہائش گاہ قلعہ السینور میں نشہ آور اشیا استعمال ہوتی ہیں اور وہاں کی شہرت اچھی نہیں۔ یہ قلعہ آج بھی موجود ہے۔ اسے کرونبورگ قلعہ کہتے ہیں اور یہ ڈنمارک کے شہر ہلسنگر میں واقع ہے۔ اس کی تعمیر سولہویں صدی میں ہوئی اور 2000ء میں اسے یونیسکو کے عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل کیا گیا۔

روم: ’’جولیس سیزر‘‘ میں شیکسپیئر نے روم کے بادشاہ کی موت کے ذکر کو امر کر دیا۔ رومی سینیٹ میں سازشیوں کا گروہ اسے مارنے لگتا ہے اور وہ مخالف کا ساتھ دینے والے اپنے بااعتماد دوست بروٹس سے کہتا ہے ’’بروٹس تم بھی؟‘‘ 2012ء میں ماہرین آثار قدیمہ نے وثوق کے ساتھ اعلان کیا کہ انہوں نے وہ جگہ تلاش کر لی ہے جہاں سیزر کو قتل کیا گیا۔ یہ مقام ’’لارگو ڈی ٹورے ارجنٹینا‘‘ ہے جو روم کے مرکز میں واقع ہے اور یہاں پر قدیم آثار اور آوارہ بلیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ 

ارڈین کا جنگل: ’’ایز یو لائیک اِٹ‘‘ میں جب ایک رئیس کو اس کا باغی بھائی جلاوطنی پر مجبور کرتا ہے تو وہ اور اس کے حامی ارڈین کے جنگل پہنچتے ہیں۔بہت سے مقامات کا نام ’’ارڈین‘‘ ہے۔ ان میں ایک برطانیہ سے باہر یورپ میں ہے۔ لیکن ایک قدیم ارڈین کا جنگل واروکشائر میں اس قصبے کے قریب تھا جہاں شیکسپیئر پیدا ہوا۔ شیکسپیئر کے دور میں کم از کم اس نام کا چھوٹا سا جنگل ضرور موجود تھا۔ اب یہ نظر نہیں آتا البتہ اس دور کے چند صدیوں پرانے درخت دیکھے جا سکتے ہیں۔

ویرونا: ویرونا میں رومیو اور جولیٹ کے ساتھ کچھ اچھا نہیں ہوتا۔ ایک غلط فہمی کی بنیاد پر رومیو زہر پی لیتا ہے اور حالت اضطراب میں جولیٹ اپنے آپ کو زخمی کرنے لگتی ہے۔ یہ کہانی صرف شیکسپیئر نے بیان نہیں کی۔ یہ اٹلی میں محبت کی ایک مقبول داستان بھی تھی، جس کے بارے میں برطانوی بھی خوب جانتے تھے۔ شیکسپیئر نے اسی سے اخذ کیا۔ تاہم شیکسپیئر کی وجہ سے یہ کہانی کئی صدیوں بعد بھی زندہ ہے۔ جولیٹ کے نام آج بھی لوگوں کے خط ویرونا آتے ہیں جن میں لوگ اپنی رومانوی داستان بیان کرتے ہیں اور وہاں قائم ’’جولیٹ کلب‘‘ ان کے جوابات دیتا ہے۔

وینس: ’’مرچنٹ آف وینس‘‘ میں شیکسپیئر وینس کو ایسے تاریک مقام کے طور پر پیش کرتا ہے جس میں افواہیں پھیلی رہتی ہیں اور تشدد کا خطرہ رہتا ہے۔ اس ڈرامے میں مرکزی کردار کی قسمت کا فیصلہ کمرۂ عدالت میں ہوتا ہے، لیکن زیادہ تر سرگرمیاں وینس کی گلیوں میں ہوتی ہیں۔ یہاں مشعلیں اٹھانے والے، ماسک پہن کر پارٹیوں میں جانے والے، کشتیوں میں سفر کرنے والے اور ریالٹو (وینس کا مرکزی علاقہ جو کبھی مالیات کا مرکز تھا) میں کاروبار کی باتیں کرنے والے ہوتے ہیں۔ آج وینس سیاحوں کے لیے بہت کشش رکھتا ہے۔ ریالٹو کو آج بھی مرکزی حیثیت حاصل ہے اور یہاں کی مارکیٹیں مشہور ہیں۔ معروف ریالٹو پُل جس پر شیکسپیئر کے ذکر کے بعد کروڑوں بار سفر ہو چکا ہو گا، اب بھی قائم ہے۔ 2014ء میں اس کی ازسر نو مرمت اور تزئین و آرائش کی گئی۔ 

ترجمہ: رضوان عطا 

Post a Comment

0 Comments