Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

جان کیٹس : معروف انگریز رومانوی شاعر

معروف انگریز رومانوی شاعر جان کیٹس 31 اکتوبر 1795ء کو پیدا ہوا۔ وہ ڈاکٹر بننے چلا تھا لیکن شاعر بن گیا۔ اس کی شاعری کی اشاعت کو چند برس ہی گزرے تھے کہ ٹی بی کی وجہ سے جوانی ہی میں فوت ہو گیا۔ اگرچہ اس کی زندگی میں اس کی شاعری کو زیادہ پذیرائی نہ ملی تاہم موت کے بعد 19 ویں صدی کے آخر تک وہ خاصا مقبول ہو چکا تھا۔ اس کی شاعری نے متعدد شاعروں اور لکھاریوں کو متاثر کیا۔ جان کیٹس آٹھ برس کا تھا جب اس کا والد گھوڑے سے گر کر ہلاک ہو گیا۔ ماں نے دو ماہ بعد دوسری شادی کر لی لیکن نئی جوڑی میں جلد ہی علیحدگی ہو گئی۔

کیٹس کی عمر 14 برس تھی جب اس ماں بھی ٹی بی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی گئی ۔ اکتوبر 1815ء میں اس نے گائز ہاسپٹل میں میڈیکل کے طالب علم کے طور پر داخلہ لے لیا۔ چند ماہ بعد اسے ہسپتال میں ڈریسر (دوران آپریشن سرجن کا مددگار) کا کام مل گیا۔ اس سے جان کیٹس کی ذمہ داری میں خاصا اضافہ ہوا۔ اب یہ سمجھا جانے لگا کہ وہ میڈیکل کے شعبے ہی میں آگے بڑھے گا۔ اس کام کی وجہ سے جان کیٹس کو لکھنے کا وقت نہیں ملتا تھا۔ وہ ذہنی طور پر میڈیکل کے شعبے سے دور ہوتا گیا اور اس نے محسوس کیا کہ اب شاعری اور میڈیکل میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے گا۔

اس نے اپنی پہلی طویل نظم ’’این اِمّی ٹیشن آف سپنسر‘‘ 1814ء میں لکھی۔ تب اس کی عمر صرف 19 برس تھی۔ شاعری کی شدید خواہش اور خاندان کی مالی مشکلات نے اسے یاسیت میں مبتلا کر دیا۔ 1818ء میں اسے سرجری کرنے اور ادویات تجویز کرنے کا لائسنس مل گیا، لیکن اسی سال کے آخر میں اس نے فیصلہ کیا کہ وہ شاعر بننا چاہتا ہے، سرجن نہیں۔ اگرچہ وہ ہسپتال میں کام کرتا رہا لیکن اس کا بیشتر وقت ادب کے مطالعے میں صرف ہوا۔ اس دوران اس کی شاعری مختلف اشاعتوں میں چھپتی رہی۔ 1820ء میں ٹی بی نے اس کی صحت کو نقصان پہنچانا شروع کر دیا تھا۔ اگلا برس شروع ہوتے ہی بیماری آخری مرحلے پر پہنچ گئی۔ کیٹس کھانسی کے ساتھ خون تھوک رہا تھا۔ اس پر اس نے کہا ’’خون کا قطرہ میری موت کی سند ہے۔ مجھے مر جانا چاہیے۔‘‘ اس کا انتقال 23 فروری 1821ء کو ہوا۔ 

رضوان عطا

 

Post a Comment

0 Comments