Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

اردو مزاح کا عہد یوسفی تمام ہوا

مشتاق احمد یوسفی 4 ستمبر 1923 کو ریاست راجستھا ن کے شہر جے پور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہیں حکومت پاکستان میں ادب میں نمایاں کارکردگی پر ہلال امتیاز اور ستارہ امتیاز سے نوازا گیا تھا۔ وہ تقسیم کے بعد کراچی آئے تھے اور بینکنگ کے شعبے سے وابستہ رہے، ان کی مزاح پر 5 کتابیں شائع ہو کر مقبول عام ہو چکی ہیں۔ جن میں چراغ تلے (1961ء)، خاکم بدہن (1969ء)، زرگزشت (1976ء)، آبِ گم (1990ء)، شامِ شعرِ یاراں (2014ء) شامل ہیں۔ انہوں نے آگرہ یونیورسٹی سے فلسفے میں ایم-اے کیا جس کے بعد انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایل ایل بی کیا۔

تقسیم ہند کے بعد کراچی تشریف لے آئے اور مسلم کمرشل بینک میں ملازمت اختیار کی۔ ان کے والد ریاست کے پولیٹیکل سیکریٹری تھے اور جے پور کے پہلے مقامی مسلمان تھے جو گریجویٹ ہوئے۔ سن 1956ء میں یوسفی صاحب پاکستان آگئے اور مقامی بینک میں ملازمت شروع کی اور ترقی کرتے کرتے بینک کے صدر بن گئے۔ مشتاق احمد یوسفی کا ادبی سفر 1900ء میں مضمون’صنف لاغر‘ سے شروع ہوتا ہے جو لاہور سے شائع ہونے والے رسالہ ’سویرا‘ کی زینت بنا۔ اس طرح مختلف رسالوں میں ان کے مضامین شائع ہوتے رہے۔
 

Post a Comment

0 Comments