Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

دئے جلا کے ہمیں روشنی کو بھول گئے

سیاہ رات کی ہر دل کشی کو بھول گئے
دئے جلا کے ہمیں روشنی کو بھول گئے

کسی کلی کے تبسم نے بے کلی دی ہے
کلی ہنسی تو ہم اپنی ہنسی کو بھول گئے

جہاں میں اور رہ و رسمِ عاشقِی کیا ہے
فریب خوردہ تری بے رخی کو بھول گئے

یہی ہے شیوۂ اہلِ وفا زمانے میں
کسی کو دل سے لگایا کسی کو بھول گئے

ذرا سی بات پہ دامن چھڑا لیا ہم سے
تمام عمر کی وابستگی کو بھول گئے

خدا پرست خدا سے تو لو لگاتے رہے
خدا کی شان، مگر آدمی کو بھول گئے

وہ جس کے غم نے غمِ زندگی دیا ہے ظفر
اسی کے غم میں غمِ زندگی کو بھول گئے

 احمد ظفر

 

Post a Comment

0 Comments