Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

قدیم مصر اور کتاب

کتاب کی ترقی و ترویج میں جن محرکات نے نمایاں کردار ادا کیا۔ ان میں ہم قدیم مصری تحریروں، جو پیپرس پر رول کی شکل میں دستیاب ہوئیں، کو میسو پوٹامیا کی مٹی کی الواح کے مقابلہ میں کتاب کے زیادہ قریب پاتے ہیں۔ مصری کتاب سرکنڈہ سے تیار شدہ پیپرس پر ریڈ (reed) کے قلم اور روشنائی سے تحریر کی جاتی تھی۔ تاہم پیپرس کی چھال پر لکھی یہ کتابیں چار ہزار سال کے بعد بھی کس طرح سلامت رہیں، اس کی بڑی وجہ مصر کی خشک آب و ہوا اور ریت کے وہ ٹیلے ہیں جن کے نیچے یہ کتابی رول موسمی اثرات سے محفوظ رہے۔ 

دوسری وجہ قدیم مصری افراد کا اپنے عقیدے کے مطابق مردوں کے ساتھ بعد از موت ان کی مغفرت اور نجات کے لیے ان کے تابوت میں مختلف تحریریں درج کر کے مضبوط مقبروں میں دفن کر دینا تھا۔ یہ مصری کتابیں جو پیپرس رولوں کی شکل میں برآمد ہوئیں، بعد میں کتاب موت کہلائیں (بُک آف ڈیتھ) جو کسی طرح چوروں اور ڈاکوؤں کی دسترس سے محفوظ رہیں۔ حیات بعد از موت کی ان کتابوں کے علاوہ سائنسی ادب اور جادو ٹونوں اور بھوت پریتوں سے متعلق کتابیں بھی قدیم مصری کتابوں کے طور پر دریافت ہوئی ہیں۔ قدیم مصری ادب کا یہ تسلسل اس وقت تک قائم رہا جب تک سکندر اعظم چوتھی صدی قبل مسیح میں مصر میں فاتح کی حیثیت سے داخل ہوا اور پٹو لومی بادشاہ نے اپنے تہذیبی پروگرام کا آغاز کیا۔

مصر میں شاہان پٹولومی کا دور چوتھی صدی سے لے کر پہلی صدی قبل مسیح تک رہا۔ کتاب موت کا پتا دور عیسائیت کے ابتدا میں چل چکا تھا، لیکن اس کے ساتھ ہی مصری ادب کو زمانہ کی نظر سے اوجھل کر دیا گیا۔ حتیٰ کہ انیسویں صدی عیسویں میں اس وقت دوبارہ منظر عام پر آیا جب جین فرالکوس چیمولین اور تھامس نیگ نے روسیٹا پتھر (Rosetta Stone) کی تحریر کی دریافت کیا۔ قدیم تحریروں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس وقت بھی تحریر کرنے والا شخص بڑی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ یہ لوگ سیاسی کارکن یا مبلغین مذہب ہوا کرتے تھے جو کہ اہرام مصر یا فراعنہ مصر کی عدالتوں سے منسلک ہوتے تھے۔ ہیروڈوٹس کے بقول ان مصریوں نے کتاب موت کو محفوظ کرنے میں بڑی ذہانت سے کام لیا تھا۔

شرافت علی


 

Post a Comment

0 Comments