Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

چراغ ہوں کب سے جل رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے

چراغ ہوں کب سے جل رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے
جو بجھ گیا تو سحر نما ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے

وہ بات جو آپ کہہ نہ پائے مری غزل میں بیاں ہوئی ہے
میں آپ کا حرف مدعا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے

غبار ہوں آپ چاہے غازہ بنائیں یا زیر پا بچھا لیں
میں کب سے رقصاں ہوں تھک چکا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے

بہت ہی شائستگی سے ہر لمحہ ڈوبتی اک صدا کی صورت
میں خلوت جاں میں بجھ رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے

بلا سے یہ راہ شوق میری نہ ہو سکی پر تمہاری خاطر
مثال نقش قدم بچھا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے

 پیرزادہ قاسم


 

Post a Comment

0 Comments