Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

عالمی سطح پر اردو کا مقام

اظہار کا بہترین ذریعہ زبان ہے۔ سوچ، فکرو عمل اور تہذیب زبان سے مشروط ہے۔ دنیا گلوبل ولیج کی شکل اختیار کر چکی ہے اور تیزی سے بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی کے دور میں زبان پیغام کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ترقی پسند قوموں نے اپنی منازل طے کرنے کے لیے مشترکہ زبان کو اہمیت دی یہی وجہ ہے کہ انگریزی زبان دنیا بھر میں جانی پہچانی جاتی ہے اوررابطے کی زبان بن چکی ہے۔ اُردو زبان بھی قدیم اور وسیع زبان ہے۔ اُردو دنیا بھر میں بولی جانے والی بڑی زبانوں میں شمار ہوتی ہے۔ یورپی کمیونٹی میں لاکھوں افراد اردو بولتے ہیں اور ان میں سے بیشتر برطانیہ میں آباد ہیں۔ اس لئے برطانیہ میں اُردو قومی نصاب میں بحیثیت اختیاری مضمون شامل ہے۔ جب برطانیہ یورپ کی مشترکہ منڈی میں شامل ہوا تو وہاں مختلف سکولوں میں اُردو کی تدریس میں اضافہ ہوا ہے۔

یورپی مشترکہ منڈی کی شرائط کے تحت ہر ملک کے لئے اپنے تمام بچوں کو ان کی مادری زبان پڑھانا اور اس سلسلے میں مناسب اقدامات کرنا لازم قرار دیا گیا ہے۔ ملکہ وکٹوریہ اردو لکھا کرتی تھیں۔ اٹلی میں اُردو زبان و ادب کا آغاز انیسویں صدی میں ہوا ۔ علوم شرقیہ کی تعلیم کے لئے اورئینٹل یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ نیپلز یورپ کا قدیم ترین ادارہ ہے۔ اطالوی زبان میں لکھی ہوئی کتاب ’’اُردو کی گرامر‘‘ ۱۸۹۸ء میں سے شائع ہوئی۔ ناروے کی زبان نارویجن ہے۔ ناروے میں اُردو پاکستانیوں کے ساتھ پہنچی۔ ناروے میں اردو کے متعدد اخبارات شائع ہوتے ہیں۔ سکاٹ لینڈ کے سکولوں میں اُردو زبان کی تدریس کو کئی دہائیاں قبل قانونی حیثیت دی جا چکی ہے جس کے بعد اُردو اس ملک میں باقاعدگی سے پڑھائی جاتی ہے ۔

پیرس(فرانس) یونیورسٹی میں ’’مدرسہ السنہ شرقیہ‘‘سترہویں صدی میں قائم ہوا۔ وہاں متعدد زبانیں پڑھائی جاتی ہیں۔ تدریس اُردو کے لیے پروفیسر ہوتا ہے۔ پروفیسر گارسین وتاسی (۱۷۹۴ سے ۱۸۷۸)۱۸۱۷سے مدرسہ السنہ شرقیہ میں داخل ہوئے اور ۱۸۳۸میں وہیں اُردو کے پروفیسر بن گئے۔ انہوں نے اپنے آپ کو اُردو زبان و ادب کے لئے وقف کر دیا تھا ۔ اُردو ادب سے بھی فرانسیسی زبان میں بہت تراجم ہوئے ان میں اقبالؒ اور فیض کا کلام بھی شامل ہے۔ جرمنی میں برلن کے علاوہ ہیمبرگ اور ہائیڈل برگ یونیورسٹیوں میں بھی اُردو تدریس کا انتظام ہے۔ نوے کی دہائی سے اُردو کی جزوقتی لیکچر شپ ہیمبرگ، بون، گوٹنگن، میونح، ورتر برگ اور مائنز میں قائم ہے۔ 

ہائیڈل برگ یونیورسٹی کے سائوتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ میں اُردو کی کل وقتی لیکچرر شپ ایک لمبا عرصہ سے قائم ہے۔ اس انسٹی ٹیوٹ میں حکومت پاکستان نے ’’اقبال چیئر‘‘ قائم کر رکھی ہے۔ مختصر آبادی والے ملک ڈنمارک کے جان جوتسو کیٹلر نے اُردو صرف ونحو اور لغت لکھی۔ بابائے اُردو مولوی عبدالحق کے خیال میں اس کتاب کا زمانہ ۱۷۱۸ء ہے۔ کتاب لاطینی زبان میں ہے۔ اُردو الفاظ اور عبارتیں رومن حروف میں ہیں۔ اہل یورپ میں سے برصغیر میں سب سے پہلے پرتگالی آئے ۔ ۱۴۹۸میں دہلی کے اندر سکندر لودھی کے دور حکومت میں ایک پرتگالی سیاح واسکوڈے گاما ہندوستان کے مغربی ساحل کالی کٹ میں آیا۔ 

رفتہ رفتہ پرتگالی تاجروں نے یہاں ڈیرے ڈال لیے اور ساتھ ہی پرتگالی زبان اور اُردو کا ملاپ شروع ہوا۔ آج کئی صدیوں کے بعد بھی پرتگالی زبان کے الفاظ مثلاً الماری، بالٹی، صابن، تولیہ وغیرہ مستعمل ہیں۔ شمال مغرب میں ترقی یافتہ ملک سویڈن واقع ہے۔ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں بڑی تعداد میں پاکستانی آباد ہیں۔ سویڈن میں تقریباً نوے مختلف زبانیں پڑھائی جاتی ہیں جن میں ایک اُردو ہے۔ ہالینڈ میں ہزاروں پاکستانی رہتے تھے اور بعض تعلیمی اداروں میں اُردو ایک اضافی مضمون کی حیثیت سے پڑھائی جاتی ہے۔ مشرقی افریقہ کینیا کا دارالخلافہ نیروبی ہے۔ یہ ملک انگریزوں کا غلام رہا۔ جب تک یہاں برطانوی حکومت رہی کینیا کے سکولوں میں اُردو پڑھائی جاتی رہی۔ لیکن آہستہ آہستہ دوسری ایشیائی زبانوں کی طرح اُردو کو بھی سکولوں سے خارج کر دیا گیا۔

انیس سو چالیس کی دہائی سے قبل اُردو نیروبی میں پہنچ گئی تھی۔ نیروبی میں اُردو کی ترقی و ترویج کا بھر پور دور ۱۹۸۰ء سے شروع ہوا۔ جوہانسبرگ (جنوبی افریقہ) میں اُردو بولنے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے ۔ وہاں مساجد کے ساتھ ایک مکتب یا مدرسہ بھی عموماً موجود ہوتا ہے جہاں دینی تعلیم اُردو میں بھی دی جاتی ہے۔ یونیورسٹی آف ڈربن ویسٹ ویل میں شعبہ اُردو، فارسی اور عربی ہے جہاں بی ۔اے تک اُردو بطور اختیاری مضمون پڑھائی جاتی ہے ۔ایم ۔اے اور پی۔ایچ۔ڈی بھی اُردو میں کر سکتے ہیں ۔ قیام پاکستان سے قبل ہی یہ فیصلہ کر لیا گیا تھا کہ پاکستان کی قومی زبان اُردو ہو گی مگر ایسا نہ کرنے میں لارڈ میکالے کے پیروکار کالے انگریزوں نے ہماری قومی زبان پر انگریزی ذریعہ تعلیم اور مغربی تہذیب کی یلغار سے حملے جاری رکھے ۔

عدنان عالم


 

Post a Comment

0 Comments