Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

مرے شہر ِ ذرّہ نواز کا وہی سرپھرا سا مزاج ہے

مرے شہر ِ ذرّہ نواز کا وہی سرپھرا سا مزاج ہے 
کبھی زیبِ سر ہے غبارِ رہ ، کبھی زیرِ پا کوئی تاج ہے

کہیں بے طلب سی نوازشیں ، کہیں بے حساب محاسبے
کبھی محسنوں پہ ملامتیں ، کبھی غاصبوں کو خراج ہے

وہی بے اصول مباحثے ، وہی بے جواز مناقشے 
وہی حال زار ہے ہر طرف ، جو روش تھی کل وہی آج ہے

وہی اہلِ حکم کی سازشیں ، وہی نفرتوں کی سیاستیں 
نہیں بدلا طرزِ منافقت ، وہی مصلحت کا رواج ہے

کبھی چہرہ پوش ندامتیں ، کبھی سینہ زور بغاوتیں 
اک اترتے چڑھتے فشارِ دم کے اثر میں سارا سماج ہے

کوئی درد ہو کوئی زخم ہو ، وہی میٹھے زہر کی گولیاں 
کوئی عارضہ ہو کہ سانحہ ، بس اک عارضی سا علاج ہے

سر ِشہر ِ یاراں گئے تھے ہم کہ چُکا کرآئیں گے واجبات
پہ بڑھا کے آگئےقرضِ جاں جو محبتوں کابیاج ہے

 ظہیر احمد ظہیر

Post a Comment

0 Comments