Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

دنیا کی مہنگی ترین کتابیں

دنیا کی مہنگی ترین کتابوں کی فہرست میں سب سے پہلا نام ہے ’’کوڈیکس
لیسٹر‘‘ (Codex Leicester) کا اور یہ کتاب لیونارڈو ڈاونچی کی سائنسی تحریروں پر مشتمل ہے۔ لیونارڈو کے 30 سائنسی رسالوں میں سے کوڈیکس سب سے مشہور ہے۔ پہلی بار ایک انگریز رئیس لینڈ لارڈ ٹامس کاک (Thomas Coke) نے 1719ء میں یہ نادر دستاویز خریدی۔ ٹامس کاک کو ’’ارل آف لیسٹر‘‘ کا خطاب ملا، تو اسی مناسبت سے کتاب کا نام بھی کوڈیکس لیسٹر پڑگیا۔

11 نومبر 1994ء کو معروف سوفٹ ویئر کمپنی مائیکروسوفٹ کے مالک بل گیٹس نے نیویارک میں فائن آرٹس آکشن ہائوس ’’کرسٹیز‘‘ (Christie's) سے یہ کتاب تین کروڑ آٹھ لاکھ دوہزار پانچ سو (30,802,500) ڈالر میں خریدی اور اس طرح کوڈیکس لیسٹر دنیا کی مہنگی ترین کتاب بن گئی۔ پاکستانی روپوں میں اس کی مالیت سوا تین ارب روپے کے لگ بھگ بنتی ہے۔ دوسری مہنگی ترین کتاب ’’میگنا کارٹا‘‘ (Magna Carta) ہے، جسے ’’گریٹ چارٹر آف دی لبرٹیز آف انگلینڈ‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ دراصل اینجوین (Angevin) چارٹر ہے، جسے جون 1215ء میں لاطینی زبان میں جاری کیا گیا۔
 1219ء میں اسے مقامی فرانسیسی زبان میں ترجمہ کیا گیا اور تیرہویں صدی میں تبدیل شدہ ورژن میں اس کا دوبارہ اجرا کیا گیا۔ 1225ء میں پہلی بار اس چارٹر کا قانون پاس ہوا۔1297ء کا ورژن طویل لاطینی عنوان، جسے انگریزی میں ’’دی گریٹ چارٹر آف لبرٹیز آف انگلینڈ، اینڈ آف دی لبرٹیز آف فاریسٹ‘‘ کہتے ہیں، کے ساتھ اب بھی انگلینڈ اور ویلز میں قانونی کتاب کی حیثیت رکھتا ہے۔

ایڈورڈ (I) کی شاہی مہر کی حامل ہاتھ سے لکھی ہوئی 1297ء کی صرف ایک کاپی نجی ہاتھوں میں ہے۔ یہ کاپی پانچ سو سال تک بروڈنل (Brudenell) خاندان یعنی ارلز آف کارڈیگن (Earls of Cardigan)کے پاس رہنے کے بعد 1984ء میں پیروٹ فائونڈیشن کے پاس فروخت ہوئی اور فائونڈیشن نے 18 دسمبر 2007ء کو یہ کاپی دو کروڑ تیرہ لاکھ (21,300,000) ڈالر میں نیلام کردی۔اسے کارلائل گروپ کے ڈیوڈ روبن سٹائن (David Rubenstein)نے خریدا۔

اسی طرح لاطینی زبان میں لکھی ہوئی، ساتویں صدی عیسوی کی پاکٹ گوسپیل بُک ’’سینٹ کتھ برٹ گوسپیل‘‘ (St Cuthbert Gospel) اپریل 2012ء میں ایک کروڑ تینتالیس لاکھ (14,300,000) ڈالر میں، 1640ء میں برٹش نارتھ امیریکا میں پرنٹ ہونے والی پہلی کتاب ’’بے سام بُک‘‘ (Bay Psalm Book) نومبر 2013ء میں ایک کروڑ بیالیس لاکھ (14,200,000) ڈالر میں، 1500-20 ء کے دوران کئی آرٹسٹوں کی بنائی ہوئی تصاویر سے مزین فلیمش بُک آف آورز ’’روتھس چائلڈ پریئر بک‘‘ (Rothschild Prayerbook) جولائی 1999ء میں ایک کروڑ چونتیس لاکھ (13,400,000) ڈالر میں اور 1175ء کی ’’گوسپیلز آف ہنری دی لائین‘‘ (Gospels of Henry the Lion) کی اصلی اور اکلوتی کاپی دسمبر 1983ء میں ایک کروڑ سترہ لاکھ (11,700,000) ڈالر میں فروخت ہوئی۔ 

مہنگی ترین کتابوں میں آٹھویں نویں اور دسویں نمبر پر آنے والی کتاب کا نام 
’’دی برڈز آف امیریکا‘‘ (The Birds of America) ہے۔ نیچرلسٹ اور پینٹر جان جیمز اوڈبان (John James Audubon) کی یہ کتاب 1827ء سے 1838ء کے دوران پہلی بار لندن سے شائع ہوئی اور یہ امریکی پرندوں کی وسیع ورائٹی کی السٹریشنز پر مشتمل ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق اس کتاب کی صرف 119 مکمل کاپیاں باقی بچی ہیں، جن میں سے تین بالترتیب دسمبر 2010ء میں ایک کروڑ پندرہ لاکھ (11,500,000) ڈالر ، 2000ء میں اٹھاسی لاکھ (8,800,000) ڈالر اور جنوری 2012ء میں اناسی لاکھ (7,900,000) ڈالر میں فروخت ہوئیں۔ 

جدید کتابوں میں ’’آف اے فائر آن دی مون‘‘ (Of a Fire on the Moon) نامی کتاب کی 12 کاپیاں ایک لاکھ بارہ ہزار پانچ سو (112,500) ڈالر فی کاپی کے حساب سے فروخت ہوئیں۔ یہ کتاب ’’لائف‘‘ میگزین میں قسط وار شائع ہوئی اور یہ 1969 ء میں چاند پر بھیجے گئے اپالو مشن کے بارے میں نورمن میلر (Norman Mailer) کے منفرد نکتہ نظر پر مشتمل اہم ڈاکومینٹری سمجھی جاتی ہے۔ ہائوسٹن میں مشن کنٹرول اور سپیس سنٹر میں وقت گزارنے اور کیپ کینیڈی فلوریڈا سے اپنی آنکھوں سے سیٹرن V راکٹ کی اڑان دیکھنے کے بعد میلر نے اس سفر کی روئیداد لکھنی شروع کی جوکہ اگست 1969 ء سے جنوری 1970ء کے دوران تین طویل قسطوں میں ’’اے فائر آن دی مون‘‘، ’’سائیکالوجی آف آسٹروناٹس‘‘ اور ’’اے ڈریم آف کی فیوچرز فیس‘‘کے نام سے شائع ہوئی۔

یہ کتاب اس لئے مہنگی نہیں کہ اس میں چاند پر جانے کی کہانی رقم ہے بلکہ یہ اس لئے مہنگی ہے کہ اس کتاب کو پڑھنے کے علاوہ آپ اس کے ساتھ چاند کو چھو بھی سکتے ہیں۔ 2009ء میں 40 ویں سالگرہ چاند کی تسخیر کے سال کی مناسبت سے اس کتاب کی 1969ء کاپیاں شائع کی گئی ہیں۔ ان میں سے 12 کاپیوں کے ساتھ شہابیوں کے ٹکڑے فراہم کئے گئے، جو چاند سے زمین پر پہنچے ہیں۔ عام کتاب کی قیمت 1000 امریکی ڈالر رکھی گئی ہے جبکہ چاند کے ٹکڑے کے ساتھ اس کی قیمت بھی آسمان پر پہنچ گئی۔

کتاب کی ہر کاپی پر مشن مون کے ہیرو بز ایلڈرن کے دستخط ہیں اور اس کے ساتھ چاند پر کھڑے ہوکر لی گئی ان کی یادگار فریم شدہ تصویر بھی ہے، جس میں ان کے وائزر میں آرمسٹرانگ کا عکس نظر آرہا ہے۔ کتاب کی کل 1969 کاپیوں میں سے 1957 کاپیاں آن لائن فروخت کے لئے دستیاب ہوئیں جبکہ حتمی 12 کاپیوں کے لئے پبلشر ایک ویٹنگ لسٹ تیار کی۔ ماہرین نے 12 کاپیوں کے ساتھ فراہم کئے جانے والے چاند کے ٹکڑوں کی پیشہ ورانہ انداز میں جانچ پڑتال بھی کی۔

واضح رہے کہ ایک ہزار میں سے صرف ایک شہابیہ چاند سے زمین کی سطح پر پہنچتا ہے۔ یہ ٹکڑے چاند سے ایسٹرائیڈز یا کومٹس ٹکرانے کے نتیجے میں 5 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے نکلتے ہیں اور زمین کے دائرہ کشش میں آنے سے پہلے ہزاروں لاکھوں سالوں تک سپیس میں منڈلا سکتے ہیں۔ انٹارکٹکا اور صحارا جیسے علاقوں سے حاصل کئے گئے ،ایسے شہابیوں کی تصدیق ان کی معدنی ترکیب یا منرل کمپوزیشن کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ جانچ میں یہ بھی دیکھا گیا کہ ان میں اور ناسا کے جمع کردہ نمونوں میں کیا فرق ہے

نعیم احمد

Post a Comment

0 Comments