Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی کے بیچ.......محسن

قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی کے بیچ
اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بیچ

اپنی پوشاک کے چھن جانے پہ افسوس نہ کر
سر سلامت نہیں رہتے یہاں دستار کے بیچ ...

سرخیاں امن کی تلقین میں مصروف رہیں
حرف بارود اگلتے رہے اخبار کے بیچ

کاش اس خواب کو تعبیر کی مہلت نہ ملے
شعلے اگتے نظر آئے مجھے گلزار کے بیچ

ڈھلتے سورج کی تمازت نے بکھر کر دیکھا
سر کشیدہ مرا سایا صف اشجار کے بیچ ...!!

رزق، ملبوس ،مکاں ،سانس .مرض ،قرض دوا
منقسم ہو گیا انساں انہی ..افکار کے .....بیچ

دیکھے جاتے نہ تھے آنسو مرے جس سے محسن
آج ہنستے ہوۓ دیکھا اسے اغیار کے بیچ ...!!

Post a Comment

0 Comments