وہ دن کتنے اچھے تھے جب سب ساتھی سچے تھے سچی رت سچ بنتی تھی سچ کہتے سچ سنتے تھے سچ کے سوچ سمندر میں ... سچے پار اترتے تھے یار وہ قول ہی سچا تھا یار گھڑے تو کچے تھے
ماں کی گود میں ہم نے بھی سچے حرف ہی سیکھے تھے ہم کو سچ نے مار دیا ورنہ ہم کب ایسے تھے اب کب تک سچ بولیں گے اب تک کیا سچ سوچے تھے جس کو سچ پہنایا تھا اس کے زیور جھوٹے تھے چارہ گروں کو کیا کہئے دل کے زخم ہی گہرے تھے اسکی سوچ کا ذکر نہیں اس کے کپڑے اجلے تھے سورج پوچھتا پھرتا ہے چاند ستارے کس کے تھے ؟ ساون ٹوٹ کے برسا تھا پھر بھی دریا پیاسے تھے کس نے زلف بکھیری تھی خواب مہکتے جاتے تھے جب تک تو نزدیک نہ تھا ہم آوارہ پھرتے تھے محسن سوکھے پیڑوں سے بادل کتنے اونچے تھے
0 Comments