تری تلاش میں جاں سے گزرنے والا ہوں مجھے سنبھال کسی دم بکھرنے والا ہوں وہ اک سوال کہ جس کا کوئی جواب نہیں اُسی سوال کی تہہ میں اترنے والا ہوں مرا طریقہ ذرا مختلف ہے سورج سے... جہاں پہ ڈوبا وہیں سے ابھرنے والا ہوں جو ہوسکے تو ملاقات مجھ سے کر لینا تمہارے شہر میں کچھ دن ٹھہرنے والا ہوں یہ میرا عجز کہ میں احترام کرتا ہوں مگر یہ لوگ سمجھتے ہیں ڈرنے والا ہوں میں اپنے ساتھ گئے موسموں کا رنگ لئے نئی ہواؤں میں پرواز کرنے والا ہوں کئی دنوں سے ہیں آنکھوں کے طاقچے خالی میں آج ان میں کوئی خواب دھرنے والا ہوں
0 Comments