Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

یہ اپنی مرضی سے سوچتا ہے اسے اُٹھا لو


یہ اپنی مرضی سے سوچتا ہے اسے اُٹھا لو
‏"اُٹھانے والوں " سے کچھ جدا ہے اِسے اُٹھا لو

‏وہ بے ادب اس سے پہلے جن کو اُٹھا لیا تھا
‏یہ ان کے بارے میں پوچھتا ہے اِسے اُٹھا لو

‏اسے بتایا بھی تھا کہ کیا بولنا ہے کیا نہیں
‏مگر یہ اپنی ہی بولتا ہے اِسے اٹھا لو

‏جنہیں " اُٹھانے " پہ ہم نے بخشے مقام و خلعت
‏یہ اُن سیانوں پہ ہنس رہا ہے اسے اٹھا لو

‏یہ پوچھتا ہے کہ امن ِ عامہ کا مسئلہ کیوں
‏یہ امن ِ عامہ کا مسئلہ ہے اِسے اٹھا لو

‏اِسے کہا تھا جو ہم دکھائیں بس اُتنا دیکھو
‏مگر یہ مرضی سے دیکھتا ہے اِسے اٹھا لو

‏سوال کرتا ہے یہ دوانہ ہماری حد پر
‏یہ اپنی حد سے گزر گیا ہے اسے اٹھا لو

فرہاد احمد

Post a Comment

0 Comments