Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

دُکھ میں نِیر بہا دیتے تھے سُکھ میں ہنسنے لگتے تھے


دُکھ میں نِیر بہا دیتے تھے سُکھ میں ہنسنے لگتے تھے
سیدھے سادے لوگ تھے لیکن ، کِتنے اَچھے لگتے تھے

نفرت چَڑھتی آندھی جیسی ، پیار اُبلتے چَشموں سا
بَیری ہوں یا سَنگی ساتھی ، سارے اپنے لگتے تھے

بہتے پانی دُکھ سُکھ بانٹیں ، پیڑ بڑے بُوڑھوں جیسے
بچّوں کی آہٹ سُنتے ہی ، کھیت لہکنے لگتے تھے

ندیا ، پَربت ، چاند ، نگاہیں، مالا ایک کئی دانے
چھوٹے چھوٹے سے آنگن بھی، کوسوں پھیلے لگتے تھے

ندا فاضلی 



Post a Comment

0 Comments