معروف ہدایت کار ضیا محی الدین نے 1949ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کیا، انہوں نے آسٹریلیا اور انگلینڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی تھی۔ 1956ء میں وہ وطن واپس لوٹے تو انہیں فلم ’لارنس آف عربیہ‘ میں کام کرنے کا موقع ملا تھا۔ بعد ازاں انہوں نے تھیٹر کے کئی ڈراموں اور ہالی وڈ کی کئی فلموں میں کردار ادا کیے تھے، انہوں نے 1962 میں مشہور فلم ’لارنس آف عربیہ‘ میں لازوال کردار ادا کیا۔ 1970ء میں انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے ’ضیا محی الدین شو‘ کے نام سے ایک اسٹیج پروگرام کی میزبانی کی تھی۔ ضیا محی الدین نے پاکستان ٹیلی وژن سے جو پروگرام پیش کیے ان میں پائل، چچا چھکن اور جو جانے وہ جیتے کے نام سر فہرست ہیں۔ وہ اردو ادب کے فن پارے اپنی خوب صورت آواز میں پیش کرنے میں بھی ماہر تھے، انہیں 2004ء میں کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔
ضیا محی الدین کو 2012 میں ہلال امتیاز ایوارڈ سمیت متعدد ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ اردو ادب کے ممتاز و معروف مزاح نگار مشتاق یوسفی نے ضیا محی الدین کے بارے میں کہا تھا کہ رتن ناتھ سرشار، چوہدری محمد علی ردولوی، فیض احمد فیض اور پطرس کی تصانیف کے شہ پارے ضیا محی الدین نے پڑھے ہیں وہ جہاں لکھنے والے کے کمال فن کا نمونہ ہیں وہاں پڑھنے اور پیش کرنے والے کے حسن انتخاب، سخن فہمی، نکتہ سمجھنے اور سمجھانے کی اہلیت، لفظ کا مزاج اور لہجہ اور لہجے کا ٹھاٹ پہچان کی صلاحیت کا صحیح معنوں میں منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضیا محی الدین واحد ادبی شخصیت ہیں جن کے پڑھنے اور بولنے کے ڈھنگ کو عالمی شہرت نصیب ہوئی۔
0 Comments