راجر بیکن کی باتیں : جو زیادہ پوچھتا ہے وہ زیادہ سیکھتا ہے

راجر بیکن انگریز مفکر تھا اور کئی کتب کا مصنف تھا۔ اس نے کہا:

٭ اگر تم ہنستے ہو تو ساری دنیا تمہارے ساتھ ہنسے گی لیکن روتے وقت تمہیں اکیلے رونا پڑے گا۔

٭ وہ جو اپنا تمام اثاثہ قسمت آزمائی اور حسنِ اتفاق کے بھروسہ پر لگاتا ہے، اکثر اوقات محتاج و مفلس ہو جاتا ہے۔

٭ بڑا بننے کے واسطے پہلے چھوٹا بنو کیونکہ بڑی بڑی عمارتوں کی بنیاد چھوٹی چھوٹی اینٹوں سے بنی ہوتی ہے۔

٭ دوسروں پر بھروسہ کرنے والے کم ہی کامیاب ہوتے ہیں۔

٭ علم سے آدمی کی وحشت اور دیوانگی دور ہو جاتی ہے۔

٭ فضول بولنے سے خاموش رہنا بہتر ہے۔

٭ سب سے زیادہ مال دار وہ ہے جو نہ تو قرض لے اور نہ ہی خوشامد کرے۔

٭ دولت خرچ کرنے کے واسطے ملتی ہے۔ جو خرچ نہ کرے وہ دولت پانے کا حق دار نہیں۔

٭ بھوکوں اور فاقہ کشوں کی سازش بہت بُری ہوتی ہے۔

٭ جو لوگ منافع میں کسی کو شریک نہیں کرتے ان کے نقصانات میں بھی کوئی حصہ دار نہیں بنتا۔

٭ کامیابی صرف ایک بار ملتی ہے جبکہ ناکامیاں بار بار حملہ آور ہوتی ہیں۔

٭ مشورہ لینا بہت اچھی بات ہے مگر اس پر بلا غور و فکر عمل کرنا بُرا ہے۔

٭ ہر عقل مند شخص ضروری نہیں کہ امیر بھی ہو، البتہ وہ نیک ضرور ہو گا۔

٭ انتقام اور کینہ دل میں نہ رکھ کیونکہ اس سے زخم ہرے رہتے ہیں۔

٭ کسی چیز کے حصول کے لیے کبھی ہمت نہ ہارو بلکہ ناکامیوں کے بعد بھی لگاتارکوشش جاری رکھو۔ آخر کار کامیابی تمہارے قدم چومے کی۔

٭ دس میں سے نو برائیاں اور تکالیف سستی سے پیدا ہوتی ہیں۔

٭ اس شخص سے بچو جو اپنی برائیوں کو دوسروں کے سامنے فخر سے بیان کرے۔ 

٭ جو زیادہ پوچھتا ہے وہ زیادہ سیکھتا ہے۔ 

(انتخاب: شہباز علی) 

Post a Comment