Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

عظیم ناول و افسانہ نگار لیو ٹالسٹائی کی دلچسپ زندگی

عظیم ناول و افسانہ نگار لیو ٹالسٹائی 9 ستمبر 1828ء کو پیدا ہوا اور 20 نومبر 1910ء کو وفات پائی۔ اس کی زندگی کے بعض دلچسپ پہلوؤں کے بارے میں بہت سے افراد نہیں جانتے۔ آئیے ان میں سے چند ایک پر نظر ڈالتے ہیں۔ 

زندگی کے اصول: ٹالسٹائی نے اپنی زندگی کے اصولوں کی ایک طویل فہرست مرتب کر رکھی تھی۔ ان میں کچھ پر عمل درآمد تو آسان تھے، جیسا کہ رات دس بجے سو جانا اور صبح پانچ بجے اٹھ کھڑا ہونا، دو گھنٹے سے زیادہ قیلولہ نہ کرنا، کھانے میں اعتدال اور میٹھے سے پرہیز وغیرہ۔ لیکن کچھ چیزوں سے چھٹکارا پانے کے لیے اسے بہت محنت کرنا پڑی، مثلاً جوانی میں پڑنے والی جوئے کی لت۔ وہ دن کے ایک ایک پل کا حساب رکھتا تھا۔ اس کے علاوہ اس نے اپنی اخلاقی ناکامیوں کی طویل فہرست بھی مرتب کر رکھی تھی۔ 

بیوی کی معاونت: 1862ء میں جب ٹالسٹائی کی عمر 34 برس تھی، اس نے 18 سالہ صوفیہ بیرس سے پہلی ملاقات کے چند ہفتوں بعد شادی کر لی۔ اسی برس اس نے اپنے ضخیم ناول ’’جنگ اور امن‘‘ پر کام کا آغاز کیا۔ اس کا پہلا مسودہ 1865ء میں مکمل ہوا۔ اس کے فوری بعد ٹالسٹائی نے اس کا ازسر نو جائزہ لینا شروع کیا، اور پھر متعدد جائزے لیے۔ اس دوران اس کی بیوی صوفیہ کے ذمہ ہر ایک مسودے کو ہاتھ سے لکھنا تھا۔ سات برس کے دوران اس نے پورے مسودے کو آٹھ بار لکھا۔ بعض حصوں کو اس نے 30 بار لکھا۔ اس دوران وہ جاگیر اور کاروبار کی دیکھ بھال بھی کرتی رہی۔ 

زیر ِعتاب: 1870ء کی دہائی میں ’’اینا کرینینا‘‘ کی اشاعت اور مقبولیت کے بعد، ٹالسٹائی اپنے اشرافیائی پسِ منظر اور بڑھتی ہوئی دولت سے بے چین رہنے لگا اور ایک کے بعد دوسرے جذباتی اور روحانی بحران سے گزرا۔ اس دوران اس کے ذہن میں رائج مذہب کے بارے میں سوالات نے جنم لیا اور اس نے خیال ظاہر کیا کہ یہ حقیقی مذہبی تعلیمات و تشریحات کے مطابق نہیں۔ اس نے ریاست کے کردار اور ملکیتی حقوق کے تصور پر بھی تنقید کی۔ اس لئے روس میں دو مضبوط ترین قوتوں سے اس کا تصادم ہوا۔ اشرافیہ سے تعلق رکھنے کے باوجود زار روس کی حکومت نے اس کی نگرانی شروع کر دی اور 1901ء میں آرتھوڈوکس چرچ نے اس سے قطع تعلق کر لیا۔ 

خانگی تعلقات: اگرچہ اس نے صوفیہ میں ابتدائی طور پر کشش محسوس کی اور اس نے ادبی کاموں میں معاونت بھی کی، اس کے باوجود ٹالسٹائی کی خانگی زندگی قطعاً پُرسکون نہ تھی۔ تعلقات میں خرابی کا آغاز تواس وقت ہو گیا جب اس نے اپنے ماضی کے راز صوفیہ پر افشا کیے۔ جوں جوں روحانیت میں ٹالسٹائی کی دلچسپی بڑھتی گئی، خاندان میں اس کی دلچسپی کم ہوتی گئی۔ اس کے بعد بڑھتے ہوئے کاروبار کی دیکھ بھال کرنے اور ٹالسٹائی کے موڈ میں آنے والی اونچ نیچ سے نپٹنے کا کام صوفیہ نے کیا۔ 1880ء کی دہائی میں وہ راہبوں کی طرح رہنے لگا جس سے میاں بیوی کے تعلقات مزید خراب ہو گئے۔ باہمی تعلقات سے ناخوش ہو کر 1910ء میں 82 سالہ ٹالسٹائی اپنی ایک بیٹی کے ساتھ اپنی بہن کی مختصر سی جاگیر میں رہنے کے لیے نکل کھڑا ہوا۔ اس کے اچانک غائب ہونے سے ذرائع ابلاغ میں سنسنی پھیل گئی۔ جلد ہی ایک ریلوے سٹیشن پر وہ نظر آیا تو بڑی تعداد میں صحافیوں اور لوگوں کے ساتھ اس کی بیوی بھی پہنچ گئی۔ بیماری کے باوجود ٹالسٹائی نے گھر واپس جانے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد اسے نمونیا ہوا جس سے وہ جانبر نہ ہو سکا اور 20 نومبر1910ء کو اس کا انتقال ہو گیا۔  

ترجمہ: رضوان عطا


 

Post a Comment

0 Comments