Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

کتب خانہ خزائن القصور

مصر کے فاطمی سلاطین نے بڑے بڑے کتب خانے قائم کیے۔ ان میں عزیز بدین اللہ ثانی متوفی 386ھ نے ایک عظیم کتب خانہ قائم کیا جس کا نام خزائن القصور رکھا گیا۔ بعض مؤرخین نے اس کتب خانہ کا ’’خزائنۃ الکتب‘‘ کے نام سے بھی تذکرہ کیا ہے۔ زاہد علی نے اپنی کتاب ’’فاطمین مصر‘‘ میں مشہور مؤرخ مقریزی کے حوالے سے ایک جگہ لکھا ہے کہ کتابوں کا ایسا ذخیرہ کسی بادشاہ کے ہاں نہ تھا۔ اس میں قرآن مجید، حدیث، نحو، نجوم، منطق اورفلسفہ وغیرہ کی کتابیں لاکھوں کی تعداد میں تھیں۔ اس کتب خانہ میں عزیز بدین اللہ کے وزیر یعقوب بن کلس نے کتابوں کی فراہمی میں بے دریغ خزانہ صرف کیا۔ اس نے کتب خانہ میں ترجمہ و تالیف کے لیے بڑی تعداد میں علما اورفضلا کو جمع کیا۔ کہتے ہیں اس کتب خانہ کا مہتمم علی بن الشبتی خود بھی مشہور دانشور اور مصنف تھا۔ کہتے ہیں کہ کتب خانہ میں تقریباً چھ لاکھ کتب تھیں۔ ان میں بعض نسخے مشہور خطاطوں کے تحریر کردہ تھے۔ یہ ذخیرہ سلطان صلاح الدین ایوبی کے دور حکومت تک موجود تھا۔ کتب خانہ کا کیٹلاگ الماریوں پر آویزاں کیا گیا تھا۔ کتابیں طلبہ کو مستعار دی جاتی تھیں۔

شرافت علی


 

Post a Comment

0 Comments