Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

کلیم عثمانی : میں اپنے شہر میں پھر بھی اجنبی سا ہوں

کلیم عثمانی کا ایک مشہور شعرآج بھی لوگوں کی زبان پر ہے :

میں اپنے شہر میں پھر بھی اجنبی سا ہوں
جنوں یہ ہے کہ وفا کو تلاش کرتا ہوں

اردو کے ممتاز شاعر اور ملی و فلمی نغمہ نگار کلیم عثمانی آج اس دنیا میں موجود نہیں لیکن ان کا شعری خزانہ، ان کے فلمی گیت اور غزلیں ہمیشہ ان کی یاد دلاتے رہیں گے۔ کلیم عثمانی کی غزلوں میں رومانویت کی جھلکیاں ملتی ہیں اور عصری صداقتوں کی گونج بھی سنائی دیتی ہے ۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک صاف گو اور اصول پسند شخص تھے جنہوں نے زندگی بھر سچائی سے محبت کی اور منافقت سے نفرت۔ انہوں نے ملی گیت اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں تحریر کیا جسے روبن گھوش کی موسیقی کے ساتھ نیرہ نور نے گایا تھا یہ گیت پاکستان میں آج بھی بے حد مقبول ہے۔ اس کے علاوہ ان کا تحریر کردہ ایک اور ملی نغمہ یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے کا شمار بھی پاکستان کے مقبو ل ترین ملی نغمات میں ہوتا ہے جسے مہدی حسن نے گایا تھا ۔ 

کلیم عثمانی 28 فروری 1928ء کو ضلع سہارنپور میں پیدا ہوئے۔ کلیم عثمانی کے خاندان کا تعلق مولانا شبیر احمد عثمانی سے جا ملتا ہے۔ کلیم عثمانی کو بچپن سے ہی شاعری کا بے حدشوق تھا۔ ان کے والد فضل الٰہی بیگل بھی اپنے زمانے کے بہترین شاعر تھے۔ شروع میں والد سے شاعری میں اصلاح لی اور1947ء میں اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے لاہور آ گئے وہاں انہوں نے احسان دانش کی شاگردی اختیار کی۔ ان کی آواز میں ترنم تھا اس لیے مشاعروں میں انہیں خوب داد ملتی تھی۔ ابتدا میں انہوں نے صحافت بھی کی ۔ 28 اگست 2000ء کو کلیم عثمانی، لاہور میں وفات پا گئے اور لاہور ہی میں آسودۂ خاک ہوئے۔

ہے اگرچہ شہر میں اپنی شناسائی بہت
پھر بھی رہتا ہے ہمیں احساس تنہائی بہت
 

Post a Comment

0 Comments