Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

دنیا کی عظیم ترین زرمیہ شاعری شاہنامہ کیسے لکھا گیا ؟

’’شاہنامہ‘‘ فردوسی کا شمار دنیا کی عظیم ترین زرمیہ شاعری میں ہوتا ہے۔ شاہنامہ فردوسی کا وہ عظیم شعری فن پارہ ہے جو بقائے دوام حاصل کر چکا ہے۔ فارسی زبان نے عظیم فن پارے تخلیق کیے ہیں۔ ان میں شاہنامہ کی حیثیت بے حد منفرد ہے۔ یہ ایک ایسی تصنیف ہے جس کے بارے میں صدیوں سے لکھا جا رہا ہے اور دنیا کی بہت سی زبانوں میں شاہنامہ فردوسی کا ترجمہ ہو چکا ہے۔  شاہنامہ فارسی شاعر فردوسی کی تخلیق کردہ طویل نظم ہے ۔ اس میں 50 ہزار کے قریب اشعار ہیں۔ اس میں سلطنت ایران کو تاریخی اور مافوق الفطرت طرز میں پیش کیا گیا ہے۔ اس کی ابتدا عالم کے وجود میں آنے سے ہوتی ہے اور اختتام ساتویں صدی میں مسلمان کے ایران پر فتح پانے پر ہوتا ہے۔

زرتشت کسی اور وجہ سے اسے اہم سمجھتے ہیں۔ یہ اس دور سے متعلق بھی ہے جب اس مذہب کے پیروکاروں کی سلطنت ایران پر حکمرانی تھی۔ مسلمانوں کی فتح نے اس خطے میں ان کے اثر کا خاتمہ کر دیا۔ فردوسی نے 977ء میں شاہنامہ لکھنا شروع کیا اور اسے مکمل کرنے میں کئی برس لگے۔ اس میں فردوسی نے اس قدیم تاریخ کو بیان کیا ہے جسے پہلے بھی کسی ایک یا دوسرے انداز میں بیان کیا جاتا تھا اور اس پرکچھ نہ کچھ ادب تخلیق کیا جا چکا تھا۔ مثال کے طور شاہنامہ ابو منصوری موجود تھا۔ فردوسی کے دور میں ایسی کتابیں ضرور دستیاب تھیں جن میں بادشاہوں کے حالات اور واقعات درج ہوتے تھے اور متعدد مافوق الفطرت اور غیر حقیقی باتیں ان سے منسوب کی جاتی تھیں۔ 

فردوسی کو شاہنامہ کی تیاری میں یہی تاریخی مواد میسر آتا تھا جسے اس نے نظم کر دیا ہے۔ اس قسم کی غیر حقیقی روایات زمانہ قدیم کے لوگوں کے انداز فکر اور قوت تخیل کا پتہ دیتی ہے، غالباً قوت تخیل کی بدولت قوموں کی ابتدائی تا ریخ میں مافوق الفطرت واقعات کی رنگ آمیزی ہوتی رہی ہے۔ شاہنامہ ایرانی بادشاہوں کی صرف منظوم تاریخ ہی نہیں بلکہ تمام خصوصیات کے ساتھ ایک رزمیہ ہے جسے دنیا کے عظیم زرمیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ مافوق الفطرت واقعات، شجاعوں کے مبالغہ آمیز کارناموں اور انتقام کی حکایات سے معمور ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسا نگار خانہ ہے جس میں قدیم ایرانی تمدن و ثقافت اپنی پوری تفصیلات کے ساتھ جلوہ گر ہے۔

شاہنامہ قدیم ماخذ پر مبنی ہونے کی بنا پر تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ شاہنامہ میں اخلاق و تہذیب کے مسائل کچھ اس طرح بیان کئے گئے ہیں کہ اس زمانے کی تہذیب و تمدن کا پورا پورا نقشہ سامنے آجاتا ہے مثلاً بادشاہوں کے دربار کیوں لگتے تھے، عوام کے آداب بجا لانے کے طریقے کیا کیا تھے۔ زمینداری کیلئے کیا قواعد تھے، لگان کیسے مقرر کیا جاتا تھا، تجارت کون لوگ کرتے تھے، تعلیم کا طریقہ کار کیا تھا، شادی بیا ہ کی رسوم کیا تھیں، آداب شکار کیا تھے، محفلیں کیسے لگتی تھیں، امرا اور عوام کے لباس کس قسم کے ہوتے تھے۔ کیا ان مسائل کا مطالعہ کرنے کے بعد شاہنامہ کو محض ایک زرمیہ داستان کہنا مناسب ہے!

عبدالستار


 

Post a Comment

0 Comments