Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

ورجینیا وولف نے کہا

ایک عورت کے پاس پیسہ ہونا چاہئے اور اپنا ذاتی ایک کمرہ ،جس میں بیٹھ کر وہ سکون سے ادب تخلیق کر سکے۔ یہ تحریر بیسویں صدی کی مشہور لکھاری ورجینیا وولف (25 جنوری 1882ئ، 28 مارچ 1941ئ) کی ہے جو اس نے اپنے 1929ء کے ایک مضمون میں لکھی تھی۔ ایک اور جگہ اس نے لکھا تھا: ’’ دنیا کے عظیم شاہکار انفرادی کوشش سے نہیں تخلیق ہو جاتے، ان کے پیچھے بہت سے لوگوں کی مدتوں کی سوچ اور تجربہ شامل ہوتا ہے۔‘‘ ایک جگہ وہ کہتی ہے۔’’میں جب بھی لکھنے بیٹھتی ہوں ، میرے اندر کی عورت جاگ جاتی ہے اور مجھے کہتی ہے کہ میرے اور میرے جیسیوں کے بارے میں لکھو۔‘‘ ورجینیا کا شمار اس صدی کے ان ممتاز مصنفوں میں ہوتا ہے جو ’’جدیدیت پسندی‘‘ کے رہنماء کہلائے۔ پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے درمیانی عرصے میں وہ لندن کے ادبی حلقوں کی ایک اہم شخصیت تھی اور دانشوروں کے با اثر گروپ ’’Bloomsbury Group ‘‘ کی مرکزی اور سرکردہ رکن تھی۔

اسے انگریزی ادب میں نئی جہت کو پروان چڑھانے والوں میں گردانا جاتا ہے۔نسائی ادب اور عورتوں کی آزادی کے لئے آواز بلند کرنے کے حوالے سے وہ الگ طور پر ممتاز ہے۔ وہ فاشزم اور صہونیت کی مخالف تھی، سیمون دی بوار اپنی کتاب ’’سیکنڈ سیکس‘‘ (1949ئ) میں لکھتی ہے : بیسویں صدی کی صرف تین خواتین مصنف ایسی ہیں جنہوں نے عورتوں کو ملے محدود حقوق اور سہولیات پر کھل کر لکھا، ایک ایملے برونٹے، دوسری ورجینیا اور تیسری کسی حد تک کیتھرین مینسفیلڈ، ورجینیا وولف نے نو ناول لکھے، اس کے افسانوں کے چھ اور مضامین کے چودہ مجموعے شائع ہوئے، ڈرامہ بھی لکھا، دوستوفسکی کے نوٹس کا انگریزی میں ترجمہ بھی کیا۔ اس کی ڈائریاں ، یادداشتیں، خطوط اور فوٹو گرافک البم ان کے علاوہ ہیں۔ 59 برس کی عمر میں اس نے اپنا اوور کوٹ پہنا، اس کی جیبوں میں پتھر بھرے اورخود کو گھر کے نزدیک بہتے دریا کے پانیوں کی گہرائی کے حوالے کر دیا۔ 

ماہ جبیں آصف


 

Post a Comment

0 Comments