Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

اکبرؔ الہ آبادی کا ظریفانہ رنگ

قوم کے غم میں ڈِنر کھاتے ہیں حکام کے ساتھ
رنج لیڈر کو بہت ہیں مگر آرام کے ساتھ

پارک میں ان کے دیا کرتا ہے اسپیچ وفا
زاغ ہو جائے گا اِک دن آنریری عندلیب 

سرد موسم تھا ہوائیں چل رہی تھیں برفبار

 شاید معنی نے اوڑھا تھا، ظرافت کا لحاف 

اکبرؔکی خاص اصطلاحات میں مس، سید، شیخ، برہمن، مسجد، مندر، کالج، پادری، کوٹ پتلون اور اِس قسم کے دیگر خاص الفاظ ایک خاص معنی رکھتے ہیں۔ اکبرؔ کی ظرافت کے خاص موضوعات، مذہب، سیاست تہذیب جدید، پردہ، تعلیم نسواں، ظرافت الفاظ، طنزیات رہے ہیں۔

مکہ تک ریل کا سامان ہوا چاہتا ہے
اب تو انجن بھی مسلمان ہوا چاہتا ہے

رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں
کہ اکبرؔ نام لیتا ہے خدا کا اِس زمانے میں

انوکھے ہیں مشاغل حضرتِ اکبرؔ کے ان روزوں
الم ترکیف بیٹھے پڑھ رہے ہیں فیل خانے میں

محلے میں نہ کی شیخ کی عزت عزیزوں نے
تو بے چارہ کمیٹی میں اچھل کود آیا

فکر سارہی کی ہے اور نہ کنگن کی
اب تو دھن ہے انہیں فرنگن کی

کچھ الہ آباد میں سامان نہیں بہبود کے
یہاں دھرا کیا ہے بجز اکبرؔ اور امرود کے

اکبرؔنے بعض اشعار میں تغیرالفاظ سے کام لے کر استحصال بالجبر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے یہ اُن کا فنی کمال ہے جو اُن کا ہی حصہ ہے۔

عمر گزری ہے اِس بزم کی طراری میں
دوسری پشت ہے چندہ کی طلب گاری میں

Post a Comment

0 Comments