Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

جوش ملیح آبادی کی زندگی کے چند ایام

فیڈرل بی ایریا کے مکان میں جہاں بابا (جوش ملیح آبادی) کے مداحوں اور احباب کا آنا جانا رہتا تھا وہاں ہمارے عزیز و اقارب اور رشتے داروں کا بھی آنا جانا رہتا تھا۔ راولپنڈی سے ہماری خالہ محترمہ صفیہ شمیم ملیح آبادی ان کے اہل و عیال اور خاوند آیا کرتے تھے۔ لاہور سے ہماری دوسری خالہ جو کہ محترمہ صفیہ شمیم ملیح آبادی کی چھوٹی ہمشیرہ محترمہ قدسیہ جہاں (بیہ خالہ) ان کے اہل و عیال اور خاوند بھی اکثر آیا کرتے تھے۔ یہ دونوں بہنیں بابا کی حقیقی بھانجیاں تھیں۔ کراچی میں بھی ہمارے رشتے دار اکثر آیا کرتے تھے جن میں اشفاق بھائی رفیق بھائی اور ان کے اہل و عیال تشریف لایا کرتے تھے۔
ایک ہماری نانی کی کزن ’’سنو خالہ‘‘ بہت آیا کرتی تھیں۔ ان کی آواز کی گھن گرج کی وجہ سے بابا نے ان کو ریڈیو کا خطاب دیا تھا۔ ان کے شوہر ضمیر قد کے لحاظ سے قدرے لمبے تھے ہمارے والد محترم التفات احمد خان شہاب ملیح آبادی نے ان کا نام ’’گنا‘‘ رکھ دیا تھا اور وہ نام اس قدر مقبول ہوا کہ ہر چھوٹے بڑے کی زبان پر ’’گنا خالو‘‘ کا نام رہتا تھا۔ ہماری نانی کے حقیقی بھانجے افتخار علی خان (منے ماموں) جو کہ نواب مصطفی علی خان کے صاحبزادے تھے اکثر اپنے بیوی بچوں سمیت آیا کرتے تھے۔ انتہائی دلچسپ انسان تھے وہ قصہ گوئی کے ماہر تھے اور ہم سب بہن بھائی ان کی قصہ گوئی سے بہت محظوظ ہوا کرتے تھے بعض اوقات ہم لوگ ان کی غیر یقینی بات کو بھی جانتے بوجھتے یقین کر کے ہنستے رہتے تھے۔ بابا سے ملنے والوں کا ایک بڑا حصہ اہل علم اور اہل قلم سے وابستہ حضرات کا تھا جس میں شوبز سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی شامل تھے۔ 

ایک مرتبہ اداکار سید کمال مرحوم اپنے اہل و عیال اور اپنے بھائی میجر جلال مرحوم کے ہمراہ تشریف لائے تھے۔ میجر جلال نے بابا سے اصرار کیا تھا کہ آپ مجھے اپنی شاگردی میں لے لیں لیکن بابا نے اپنی مشغولیات کی بناء پر معذرت کر لی تھی ۔ ممتاز دانشور ضیاء محی الدین بھی محترم افتخار عارف کے ساتھ بابا کو اپنے پروگرام ’’ضیاء محی الدین شو‘‘ میں مدعو کرنے کے لیے تشریف لائے تھے۔ انہوں نے بابا سے کہا کہ ہم آپ کا اپنے پروگرام میں دس ایک منٹ انٹرویو کریں گے ، بابا سے رہا نہ گیا اور فوراً ٹوک دیا کہ یہ دس ایک منٹ کیا ہوتے ہیں۔ یا تو دس منٹ ہوں گے یا صرف ایک منٹ۔ محترم ضیاء محی الدین بہت زور سے ہنسے اور اپنی غلطی تسلیم کر لی۔ روحانی پیشوا حضرت بابا ذہین شاہ تاجی بابا سے ملنے اسی گھر میں تشریف لایا کرتے تھے۔ بابا ذہین جی تاجی سفید لمبا دراز کرتا اور گلے میں سفید چادر زیب تن کر کے آیا کرتے تھے۔ 

فرخ جمال ملیح آبادی
(کتاب : جوش ملیح آبادی سے انتخاب)
 

Post a Comment

0 Comments