Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

مستقبل کی لائبریری، جہاں کوئی کتاب نہیں

امریکا کی سب سے پہلی عوامی ڈیجیٹل لائبریری ریاست ٹیکساس میں قائم کی گئی ہے۔ یہ اس ملک کی وہ پہلی لائبریری ہے، جہاں کوئی بھی کتاب موجود نہیں۔ اس میں صرف اور صرف ٹچ سکرین ٹیبلٹس اور کمپیوٹر رکھے گئے ہیں۔ امریکی ریاست ٹیکساس میں 2.3 ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کی گئی اس بُک لیس اور ڈیجیٹل لائبریری کا نام بیبلیو ٹیک رکھا گیا ہے۔ یہ امریکا کی وہ واحد پبلک لائبریری ہے، جس نے ہانگ گانگ تک لوگوں کی توجہ حاصل کی ہے۔ ہانگ کانگ کے حکام بھی اسی طرح کی ایک لائبریری بنانا چاہتے ہیں۔ امریکن لائبریری ایسوسی ایشن کے مطابق یورپی ممالک اور امریکا کے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تو پہلے ہی ڈیجیٹل لائبریریاں موجود ہیں، لیکن یہ پہلی عوامی ڈیجیٹل لائبریری ہے۔ 

ریاست ٹیکساس کا شہر سان انتونیو ملک کا ساتواں سب سے بڑا شہر ہے، لیکن خواندگی کی شرح کے لحاظ سے اس کا نمبر ساٹھواں ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس ڈیجیٹل لائبریری کے قیام کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ عوامی سطح پر کتابیں پڑھنے کے شوق میں اضافہ ہو۔ اس لائبریری میں قطار در قطار سینکڑوں سمارٹ کمپیوٹرز اور ٹیبلٹس رکھے گئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اس کے قیام کے پہلے سال ہی میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے اس سے استفادہ کیا ہے۔ اس لائبریری کی سربراہ ایشلے ایلکوف کا تعلق ماضی میں ایک روایتی لائبریری سے تھا۔ کتابوں سے بھری ہوئی ایک روایتی لائبریری میں انہیں کیا مشکلات پیش آتی تھیں، اس بارے میں وہ کہتے ہیں کہ بہت سی کتابوں کے حاشیوں پر کچھ نہ کچھ لکھا ہوا ملتا تھا، بعض اوقات کتاب کے اندر سے صفحات ہی غائب ہوتے تھے۔
پرانی کتابوں کی دوبارہ مرمت کرنے کا بھی مسئلہ ہوتا تھا۔ اگر کوئی کتاب وقت پر واپس نہیں کرتا تھا، تو اسے جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے، لیکن بہت سے لوگ اس کی بھی پروا نہیں کرتے۔اس لائبریری میں ای بْکس کی بھی بہت وسیع تعداد موجود ہے اور ایک وقت میں کم از کم پانچ کتابیں ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہیں۔ ایشلے ایلکوف کے مطابق ان کی ڈیجیٹل لائبریری روایتی لائبریری کی نسبت زیادہ سودمند ثابت ہو رہی ہے۔ انتظامیہ نے دس ہزار ڈیجیٹل کتابوں کا ایک مجموعہ خریدا ہے۔ انتظامیہ کو ان ڈیجیٹل کتابوں کے لیے وہی قیمت ادا کرنا پڑی ہے، جو کہ ایک پرنٹڈکتاب کے لیے ادا کی جاتی ہے، لیکن پھر بھی کئی ملین ڈالرز کی بچت کر لی گئی ہے، جو عمارت کی تعمیر اور کتابیں رکھنے کے لیے بندوبست کرنے پر خرچ ہونا تھے۔

ایلکوف کہتی ہیں کہ اگر کتابوں کی الماریاں نہ بنائی جائیں تو عمارت کی مضبوطی پر خرچ ہونے والی رقم بچائی جا سکتی ہے۔ اے پی کے مطابق اسی شہر میں ایک روایتی لائبریری تعمیر کی جا رہی ہے اور اس پر 120 ملین ڈالر کی لاگت آئے گی، جو ڈیجیٹل لائبریری پر آنے والی لاگت سے کہیں زیادہ ہے۔ ڈیجیٹل لائبریری میں پہلی مرتبہ آنے والوں کو سب سے پہلے ہدایات دی جاتی ہیں کہ انہیں کس طرح کتابوں کو تلاش کرنا ہے، تاہم متعدد افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ کوئی ڈیجیٹل کتاب کی بجائے روایتی کتاب پڑھنا پسند کرتے ہیں کیونکہ کمپیوٹر اور ٹیبلٹس کی لائٹ ان کی آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

امتیاز احمد

Post a Comment

0 Comments