ڈاکٹر شیرشاہ سید نے ایک غریب خاندان میں آنکھ کھولی۔ اپنی والدہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے گائناکالوجسٹ بنے اور پھر افسانہ نگار کی حیثیت سے مشہور ہوئے۔ 18کتابیں بھی تحریرکیں۔ گزشتہ دنوں ان کی تین کتابیں علم وآگہی کا سفر، آگہی کے چراغ اورآگہی کے نشان شایع ہوئیں۔ ان میں سے پہلی کتاب علم وآگہی کا سفر دنیا کی قدیم یونیورسٹیوں کی مختصر تاریخ پر مشتمل ہے۔ میڈیکل سائنس کے پروفیسر ڈاکٹر شیر شاہ نے ان کتابوں میں کئی ہزار سال کی تاریخ کو انتہائی آسان اور سادہ زبان میں منتقل کر کے اردو ادب میں ایک انمول خزانے کا اضافہ کیا ہے۔ صرف علم و آگہی کے عنوان سے شایع ہونے والی کتاب میں دنیا کی 54 قدیم یونیورسٹیوں کی مختصر تاریخ اور ان یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہونے والے نامور طالب علموں کا ذکر موجود ہے۔ کتاب کا آغاز دنیا کی قدیم ترین ٹیکسلا یونیورسٹی سے ہوتا ہے۔ یہ یونیورسٹی 600 قبل مسیح ٹیکسلا میں قائم ہوئی۔ قدیم ہندوستان کی تاریخ کے مطابق ٹیکسلا کا نام بھارتا کے بیٹے اور رام کے بھائی ٹاکسا پررکھا گیا تھا۔
قدیم بھارت کے دانش ورچانکیہ جنہوں نے مشہورکتاب ارتھ شاستر لکھی تھی انھوں نے ٹیکسلا میں تعلیم حاصل کی تھی اور ٹیکسلا میں ہی پروفیسر کی حیثیت سے تعلیم دیتے رہے تھے۔ ڈاکٹر شیر شاہ کی تحقیق کے مطابق ایسے شواہد ملے ہیں کہ اس یونیورسٹی میں 16 سال کی عمر میں داخلہ دیا جاتا تھا۔ جانوروں کو سدھارنے ،طب، قانون، فلسفہ، زراعت، جنگ اور فن تعمیر کی تعلیم وتربیت دی جاتی تھی۔ ایک اور قدیم نالندہ یونیورسٹی 500 قبل مسیح بھارت کی ریاست بہار میں قائم کی گئی۔
کہا جاتا ہے کہ گوتم بدھ نے بھی اس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور یہیں تدریس کے فرائض انجام دیتے تھے۔ یونیورسٹی کو تین بار تباہ کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ پہلی دفعہ سکندہ گپتا کے سردار میرکولا، دوسری دفعہ گاؤداس اور تیسری دفعہ ترک فوج کے سردار بختیار خلجی نے اس یونیورسٹی پر حملہ کیا۔ بختیار خلجی کی لائی ہوئی تباہی کے بعد یہ تعلیمی ادارہ بحال نہیں ہوسکا۔ بھارت کے سابق صدر ڈاکٹر ابوالکلام نے نالندہ یونیورسٹی کی بحالی کا کام شروع کرایا تھا۔ چین، جاپان اور سنگاپور کی حکومتیں اس منصوبے میں دلچسپی لے رہی تھیں۔
دنیا کی ایک اور قدیم یونیورسٹی 250 قبل مسیح میں نانجنگ یونیورسٹی چین میں قائم ہوئی۔ یہ یونیورسٹی بادشاہ سنگ کوان نے قائم کی۔ یہ ایک بڑی یونیورسٹی تھی جس میں 155 کمرے تھے۔ ایک تاریخ دان زیاؤ کو یونیورسٹی کا پہلا صدر مقررکیا گیا تھا۔ وہ باضابطہ طور پر شاہی خاندان کی تاریخ لکھنے پر معمور تھے۔
چوتھے بادشاہ نے دان زیاؤکو اس بات پر مجبور کیا تھا کہ وہ شاہی خاندان کے متعلق بعض تاریخی حقائق حذف کردیں۔ دان زیاؤ کے انکار پر انھیں قتل کروا دیا تھا۔ 16 ویں صدی کے آغاز سے چین میں قابل ذکر تبدیلیاں عمل میں آرہی تھیں۔ 1902 میں جاپان کے طریقہ تعلیم سے متاثر ہو کر ایک کالج کی داغ بیل ڈالی گئی۔ 1915 میں فزیکل تعلیم کا ادارہ قائم ہوا۔ 1918 میں چین کی سائنس سوسائٹی بنائی گئی۔
1920 تک چین کے 50 فیصد سائنسدانوں کا تعلق نانجنگ یونیورسٹی سے ہے۔ 1919 میں یونیورسٹی کے دروازے خواتین کے لیے کھول دیے گئے۔ 1976 میں چین میں برپا کیے جانے والے ثقافتی انقلاب میں نانجنگ یونیورسٹی کا کردار اہم رہا تھا۔ ڈاکٹر شیر شاہ نے لکھا ہے کہ دنیا کی ایک اور قدیم یونیورسٹی گونڈی شاہ پوریونیورسٹی 215 عیسوی میں ایران کے شہر شاہ آباد کے جنوب میں قائم ہوئی۔ 832 عیسوی میں خلیفہ ہارون رشید نے بغداد میں دارالحکومت قائم کیا تو اس کی منصوبہ بندی گونڈی شاہ پورکے طرز پر کی گئی۔ کہا جاتا ہے کہ 713 عیسویں میں تیونس میں الزیتون یونیورسٹی میں قائم ہوئی۔ ابتدائی طور پر مسلمانوں کی تعلیم کا باضابطہ نظام نہیں تھا۔ مساجد میں مباحثے ہوتے، غیر مسلم عالم اور مذہبی رہنما مسجد میں آ کر اپنے سوالات پیش کرتے تھے، دیگر مدرسوں سے اس لیے مختلف تھی کہ یہاں تعلیم دینے کے بعد استاد اپنے شاگردوں کو یہ اجازت دیتے تھے کہ وہ بھی شاگرد بنا سکتے ہیں۔
شاگرد بنانے کی اجازت آج کے زمانے میں گریجویشن کی تقریب سمجھی جاسکتی ہے۔ عظیم فلسفی اور سماجی سائنسدان ابن خلدون نے ابتدائی تعلیم اسی یونیورسٹی میں حاصل کی۔ انھوں نے دنیا کی تاریخ پر 7 کتابیں تحریرکیں۔ مراکش کی القرووین یونیورسٹی 859 عیسوی میں دو بہنوں فاطمہ الفحری اور مریم الفحری نے قائم کی تھی۔ فاطمہ اور مریم اعلیٰ تعلیم یافتہ تھیں۔ انھیں وراثت میں خطیر دولت ملی تھی۔ دونوں بہنوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی ساری دولت مسجد اور اس کے مدرسے کی تعمیر پر خرچ کریں گی۔ کہا جاتا ہے کہ مشہور جغرافیہ دان محمد الادریس نے بھی اسی جامعہ میں تعلیم حاصل کی۔ ان کے بنائے ہوئے نقشہ جات سے یورپ کے لوگوں نے خاصا فائدہ اٹھایا۔ 1912 میں مراکش پر فرانس کے قبضے کے بعد جامعہ کا زوال شروع ہوا۔
دنیا کی قدیم الازہر یونیورسٹی 973 عیسوی میں قاہرہ میں قائم ہوئی۔ الازہر یونیورسٹی کا قیام فاطمی حکمرانوں کے ایک فوجی سردار جواہر کے ہاتھوں سے ہوا ۔ 1941 میں مصر کے صدر عبدالناصر کے حکم پر جامعہ الازہر کو باقاعدہ طور پر یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا۔ حکومت کی کاوش سے دور جدید کے علوم کو یونیورسٹی کا حصہ بنادیا گیا۔ یونیورسٹی آف اسلامنکا 1130 عیسوی میں قائم ہوئی۔ اس سال کرسٹوفر کولمبس اسپین کے بادشاہ سے بار بار درخواست کررہا تھا کہ ہندوستان کا نیا راستہ دریافت کرنے کے لیے اس کی مدد کی جائے۔ پیرس یونیورسٹی کا قیام 1170 عیسوی میں عمل میں آیا۔ یونیورسٹی کو کلیسا کے قوانین کے تحت چلایا جاتا تھا۔ طلبہ کو 13 سال کی عمر میں داخلہ دے دیا جاتا تھا۔ طلبہ نہ تو بادشاہ کے قوانین کے پابند تھے اور نہ ہی شہری قوانین کا نفاذ ہوتا تھا ۔جب کوئی طالب علم ریاستی قوانین کی خلاف ورزی کرتا تھا تو یونیورسٹی انتظامیہ کے حوالے کیا جاتا تھا ۔
نظامیہ یونیورسٹی ایران، عراق میں 1065 عیسوی میں قائم ہوئی۔ 1065 عیسوی میں خواجہ نظام الملک طوسیٰ نے نظامیہ طریقہ تعلیم کا آغازکیا۔ یہ تعلیمی نظام کا ایک منفرد سلسلہ تھا جو ایران کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا عراق کے شہر بغداد بھیج دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ نظام تعلیم جامعہ فاطمتہ الزہرا کے مقابلے یا اس کو کم کرنے کے تصور کے ساتھ شروع ہوا۔ نظامیہ نظام تعلیم بہت مربوط طور پر شروع کیا گیا۔ اس یونیورسٹی کے نصاب میں اسلامی قوانین کے علاوہ 80 فیصد تک حصہ موجود رہا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی 1187 عیسوی میں قائم ہوئی۔ بادشاہ ہنری دوئم نے 1167 میں انگلستان کے طلبہ کی پیرس یونیورسٹی میں داخلہ پر پابندی لگائی تھی۔ اس پابندی کی بناء پر آکسفورڈ یونیورسٹی میں طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی لائبریری انگلستان کی دوسری بڑی لائبریری ہے۔ اس یونیورسٹی کا پریس دنیا کا سب سے بڑا اشاعتی ادارہ ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں قائم ہونے والا میوزیم آج بھی نوجوانوں کے لیے انتہائی پرکشش ہے۔ برطانیہ کے کئی وزیراعظم آکسفورڈ سے پڑھے ہوئے ہیں ۔ ذوالفقار علی بھٹو اور ان کی بیٹی بے نظیر بھٹو نے بھی آکسفورڈ سے تعلیم حاصل کی۔ برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی 1213 عیسوی میں قائم ہوئی۔ بادشاہ ہنری سوئم نے اس ادارے کو یونیورسٹی کا درجہ دیا۔ کیمبرج یونیورسٹی میں طویل عرصے تک لڑکیوں کا داخلہ ممنوع رہا۔ 1869 میں یہاں لڑکیوں کا پہلا کالج قائم ہوا مگر یونیورسٹی میں تین ایسے کالج ہیں جہاں صرف لڑکیوں کو داخلہ دیا جاتا ہے۔
عظیم سائنسدان اسٹیفن ولیم ہاکنگ نے کیمبرج سے تعلیم حاصل کی۔ چارلس ڈارون نے کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہے۔ اس کتاب میں اور بھی بہت سی یونیورسٹیوں کا تفصیلی ذکر ہے ۔ اس کتاب کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ ان یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہونے والے فلسفیوں، دانشوروں اور سائنس دانوں کے مختصر حالات زندگی بھی موجود ہیں۔
ڈاکٹر شیر شاہ نے اپنے خاندان کی جانب سے کوہی گوٹھ میں قائم کی جانے والی ملیر یونیورسٹی کی افتتاحی تقریب میں ایک مختصر مضمون میں یونیورسٹیوں کی تاریخ بیان کی تھی مگر کتاب کے مطالعے سے معلومات امنڈ پڑتی ہیں۔ ملیر یونیورسٹی رفاحی بنیادوں پر قائم کی گئی ہے ۔ کتاب علم و آگہی کا سفر کے مطالعے سے ڈاکٹر شیر شاہ کی محنت اور لگن کا اندازہ ہوتا ہے۔ مصنف کا کہنا ہے کہ آگہی سلسلہ کی مطبوعات سے حاصل کی گئی تمام آمدنی کوہی گوٹھ اسپتال میں ضرورت مند مریضوں کی بحالی کے لیے استعمال کی جائے گی۔
ڈاکٹر توصیف احمد خان
0 Comments