Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں...فیض احمد فیض

دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے، تیرے ہونٹوں کے سراب

دشت تنہائی میں دوری کے خس و خاک تلے
کھل رہے ہیں تیرے پہلو کے سمن اور گلاب

دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے تیرے ہونٹوں کے سراب

اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تیری سانس کی آنچ
اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی

مدھم مدھم ۔۔
دور افق پار چمکتی ہوئی
قطرہ قطرہ۔۔

گر رہی رہے تیری دلدار نظر کی شبنم
دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں

تیری آواز کے سائے، تیرے ہونٹوں کے سراب
اس قدر پیار سے اے جان جہاں رکھا ہے

دل کے رخسار پے اس وقت تیری یاد نے ہاتھ
یوں گماں ہوتا ہے گرچہ ہے ابھی صبح فراق

ڈھل گیا ہجر کا دن آ بھی گئی وصل کی رات
دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں

تیری آواز کے سائے، تیرے ہونٹوں کے سراب

Post a Comment

0 Comments