غم سے لپٹ ہی جائیں گے، ایسے بھی ہم نہیں
دنیا سے کٹ ہی جائیں گے، ایسے بھی ہم نہیں
دن رات بانٹتے ہیں ہمیں مختلف خیال
یوں ان میں بٹ ہی جائیں گے، ایسے بھی ہم نہیں
اتنے سوال دل میں ہیں, اور وہ خموش در
اس در سے ہٹ ہی جائیں گے، ایسے بھی ہم نہیں
ہم ہیں مثالِ ابر، مگر اس ہوا سے ہم
ڈر کر سمٹ ہی جائیں گے، ایسے بھی ہم نہیں
"ہیں سختی سفر سے بہت تنگ، پر "منیر
گھر کو پلٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں
"منیر نیازی"
0 Comments