Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

ہم اپنے قتل ہونے کا تماشہ دیکھتے ہیں...امجد اسلام امجد


ہم اپنے قتل ہونے کا تماشہ دیکھتے ہیں
تو اپنی تیز ہوتی سانس کے کانوں میں کہتے ہیں
ابھی جو ریت پر لاشہ گرا تھا
میں نہیں تھا
میں تو زندہ ہوں یہاں
دیکھو
مری آنکھیں ،میرا چہرہ، مرے بازو
سبھی کچھ تو سلامت ہے
ابھی کل ہی کا قصہ ہے
سرِ مقتل ہمارے دست و بازو کٹ رہے تھے
پہ ہم اپنے گھروں میں مطمئن بیٹھے ہوئے
ٹی وی کے قومی نشریاتی رابطے پر
سارے منظر دیکھتے تھے
اور یہ کہتے تھے
”نہیں یہ ہم نہیں ہیں“
ہماری آستیں پر خون کے دھبے ابھی تازہ ہیں
سوکھے بھی نہیں

(شاعر: امجد اسلام امجد)

Post a Comment

0 Comments