میری داستان حسرت وہ سنا سنا کہ روئے
مرے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے
کوئی ایسا اہل دل ہو کہ فسا نہ محبت
میں اسےسنا کے روؤں وہ مجھےسنا کے روئے
مری آرزو کی دنیا دل ناتواں کی حسرت
جسےکھوکے شادماں تھے اُسے آج پا کے روئے
تیری بے وفائیوں پر ، تیری کج ادائیوں پر
کبھی سرچھپا کے روئے، کبھی منہ چھپا کے روئے
جو سنائی انجمن میں شب غم کی آپ بیتی
کئی رو کے مسکرائے ، کئی مسکرا کے روئے
میرے پاس سے گزر کر میرا حال تک نہ پوچھا
میں یہ کیسے مان جائوں کہ وہ دور جا کہ روئے
میں ہوں بے وطن مسافر ، میرا نام بے کسی ہے
میرا کوئی بھی نہیں ہے جو گلے لگا کے روئے
سیف الدین سیف
0 Comments