تم اپنی عید مناکر ان کو بھول نہ جانا دعاؤں میں
افلاس ہے رقص کناں جن کی ٹوٹی پھوٹی کٹیاؤں میں
ان وزیرستانی کہساروں میں، جن کے ماں باپ شہید ہوئے
ان معصوموں کی چیخیں ہر سو، پھیل رہی ہیں فضاؤں میں
بھارت کے ظلم کی دھوپ میں وہ کشمیری قافلہ پاپیادہ
ہے جن کی طلب کہ آکر بیٹھیں پاکستان کی چھاؤں میں
وہ بنگلہ دیشی کیمپوں میں جو روز دعائیں کرتے ہیں
اس پاکستان سے الفت کی زنجیر ہے جن کے پاؤں میں
اس مسجدِ اقصیٰ کی چھت پر اور صحن میں جن کا بسیرا تھا
وہ سارے کبوتر جو محصور ہیں خون آشام بلاؤں میں
تم اپنی عید مناکر ان کو بھول نہ جانا دعاؤں میں
افلاس ہے رقص کناں جن کی ٹوٹی پھوٹی کٹیاؤں میں
0 Comments