انہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ وہ جو چارہ گر نہیں ہے اسے زخم کیوں دکھاؤ یہ اداسیوں کے موسم یونہی رائگاں نہ جائیں کسی یاد کو پکارو کسی در…
Read moreشر کسی کا تھا سر ہمارے گئے ہم کسی دوسرے پہ وارے گئے اس سے بڑھ کر بہادری کیا ہے کچھ نہتوں کے سر اتارے گٸے اُس طرف فرض اور اِدھر تھا عشق ہم تو دونوں…
Read moreہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے جان ہوتی تو مری جان لٹاتے جاتے اب تو ہر ہاتھ کا پتھر ہمیں پہچانتا ہے عمر گزری ہے ترے شہر میں آتے جاتے اب کے …
Read moreزندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا دنیا سے خامشی سے گزر جائیں ہم تو کیا ہستی ہی اپنی کیا ہے زمانے کے سامنے اِک خواب ہیں جہاں میں بِکھر جائیں…
Read moreمَیں پیمبر نہ سہی ہُوں تو پیمبر جیسا کوئی گھر بھی نہیں ویران مِرے گھر جیسا اہلِ دل، دل کی نزاکت سے ہیں واقف ورنہ کام لفظوں سے بھی لے سکتے ہی…
Read more 
 
 
Find Us On