خلشِ ہجرِ دائمی نہ گئی تیرے رُخ سے یہ بے رُخی نہ گئی
خلشِ ہجرِ دائمی نہ گئی
تیرے رُخ سے یہ بے رُخی نہ گئی
پُوچھتے ہیں ، کہ کیا ہُوا دِل کو
حُسن والوں کی سادگی نہ گئی
سر سے سودا گیا محبت کا
دل سے پر اس کی بے کلی نہ گئی
اور سب کی حکائتیں کہہ دیں
بات اپنی کبھی کہی نہ گئی
ہم بھی گھر سے مُنیرؔ ـــــ تب نکلے
بات اپنوں کی جب ، سہی نہ گئی
مُنیرؔ نیازی
0 Comments