Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

لالو کھیت اور گولیمار : ایسا تھا میرا کراچی

تین ہٹی کے پُل سے آگے نکلتے ہی لالو کھیت آجاتا ہے جو نام کے اعتبار سے کراچی جیسے عظیم شہر میں ایک بڑا مزاحیہ سا مقام لگتا تھا۔ مگر یہ حقیقت ہے کہ پہلے یہاں لیاری ندی کے آس پاس کھیت ہی کھیت ہوا کرتے تھے ، آبادی تو بہت بعد میں آئی ۔ کوئی مسکین ہو گا ’’لالو ‘‘ نام کا ، جو اس کا مرکزی کردار ٹھہرا۔ لیکن ایک تو کراچی کے مزاحیہ ڈرامے کرنے والوں نے اس نام کو بنیاد بنا کر اس کا نام خراب کیا۔ پھر 1965ء کی جنگ میں تو کمال ہی ہو گیا۔ ایک دن ہندوستان کے سرکاری ریڈیو آکاش وانی نے ہندوستانی ایئر فورس کے ہاتھوں لالو کھیت کا ہوائی اڈہ تباہ کرنے کی ’’خبر‘‘ دی تو کراچی کے کچھ لوگوں نے تو بڑا تبسم کیا ۔ کچھ سنجیدگی سے اس ہوائی اڈے کی تباہ شدہ عمارتیں تلاش کرنے نکل کھڑے ہوئے۔ پھرجب نرالا، معین اختر اور لہری وغیرہ نے اپنے ہر لطیفے کا آغاز ہی لالو کھیت سے کرنا شروع کیا تو اسے مزید بے عزتی سے بچانے کے لیے اس سارے علاقے کا نام بدل کر لیاقت آباد رکھ دیا گیا ۔

پاکستان کے پہلے وزیر اعظم کی یاد میں رکھا گیا یہ نام کراچی کے لوگوں کو کچھ مقدس سا لگا اور وہ کسی حد تک یہاں کے باسیوں کی اس خفت کو کم کرنے میں بھی کامیاب ہو گیا جو لالوکھیت کا نام سنتے ہی ان کے چہرے پر آ جاتی تھی جس سے ان کے کان سرخ ہو جاتے تھے ۔ لیاقت آباد کی رہائشی کالونی کھلی تو بہت سارا علاقہ اس میں شامل ہو گیا ، جس میں لالو کھیت بھی تھا ، جو اب بھی ایک چھوٹے سے گاؤں نما قصبے کی صورت میں ایک کونے میں پڑا کراچی والوں کی چھاتی پر سوار ہے۔ آخر کارشہر کا حصہ بن گیا۔

ایسا ہی ایک اور عجیب و غریب سا نام لالو کھیت کے ساتھ والوں نے اپنے محلے کا رکھ چھوڑا تھا۔ وہ بڑا ہی دہشت ناک سا نام تھا، جس کو سن کر ہنسی سے زیادہ خوف آتا تھا ۔ اس علاقے کو سب لوگ ’’گولیمار‘‘ کہتے تھے ۔ اب پتہ نہیں یہ کوئی دھمکی تھی ، حکم تھا ، یا پیچھا چھڑانے کے لیے کسی کراچی والے نے کہا ہو گا کہ یار’’گولی مار‘‘ اسے اِس نام کی تاریخ کا تو مجھے پتہ نہیں لیکن سنا ہے کہ گئے وقتوں میں شہر سے باہر لیاری ندی کنارے انگریز فوجیوں نے اپنا نشانہ سیدھا کرنے کے لیے فائرنگ رینج بنائے ہوئے تھے اوروہ سارا سارا دن ٹولیوں کی شکل میں یہاں آ کر گولیاں داغا کرتے تھے ۔ 

اس لیے وہاں کے مقامی سندھی باشندوں نے اس علاقے کو گولیمار کہنا شروع کر دیا ۔ تین ہٹی اور لالو کھیت کے بعد یہی ایک ایسا مقام تھا جہاں آباد کاری شروع ہوئی اور تقریباً ہر رنگ اور نسل کے کم آمدنی والے لوگ یہاں بس گئے تھے۔ پھر بھی یہاں مہاجروں کی کثرت تھی۔ کافی عرصے بعد تک بھی یہ علاقہ گولیمار ہی کہلاتا رہا ۔ جب لالو کھیت کو لیاقت آباد بنایا گیا تو گولیمار والوں کو بھی ہوش آیا اور انہوں نے اپنے اس علاقے کا پیدائشی نام بدل کر اسے قدرے رومانوی نام یعنی ’’گلبہار ‘‘ دے دیا ۔ بدقسمت تھا یہ محلہ کہ نام کی تبدیلی بھی اس کی تقدیر نہ بدل سکی ،اور یہ آج بھی کراچی کے پس ماندہ علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ 

’’ایسا تھا میرا کراچی‘‘، محمد سعید جاوید 

Post a Comment

0 Comments