Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

شاہجہاں کا کتب خانہ

مغل بادشاہ شاہجہاں اگرچہ فنِ تعمیر اور فنِ لطیفہ، شاعری اور موسیقی سے دلچسپی رکھنے والا مغل بادشاہ کہلاتا ہے مگر علم و ادب میں اس کی دلچسپی بھی کسی طرح کم نہ تھی۔ اس نے علما و فضلا کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں تحائف سے نوازا۔ اس کے دربار سے بہت سے شعرا، ماہرین دینیات اور تاریخ دان منسلک تھے۔ ان میں قابل ذکر عبدالحمید لاہوری مصنف ’’بادشاہ نامہ‘‘، محمد صالح مصنف ’’اعمال صالح‘‘ اور عنایت خان مصنف ’’شاہجہاں نامہ‘‘ ہیں۔ شاہجہاں کے بڑے بیٹے داراشکوہ کی زیرِ نگرانی بہت سی علمی کتابیں تصنیف ہوئیں اور دوسری زبانوں کی کتب فارسی میں ترجمہ کی گئیں۔

شاہجہاں نے دہلی میں ایک شاہی مدرسے کی بنیاد ڈالی اور قدیم مدرسہ جو دارالبقا کے نام سے مشہور تھا اس کی مرمت کرائی۔ ان علمی اداروں میں بڑے بڑے کتب خانے بھی قائم تھے۔ بادشاہ مصروفیت کی وجہ سے زیادہ وقت مطالعہ کو نہیں دے پاتا تھا۔ رات میں حرم واپسی پر کتابیں بلند آواز میں پڑھوا کر سنتا تھا۔ ان کتابوں میں تاریخ، سوانح، سفرنامے اور اس کی پسندیدہ کتب تھیں۔ اس کے دور میں مشہور سیاح برنیر بھی آیا تھا۔ ایک جرمن سیاح اپنے سفرنامے میں لکھتا ہے کہ شاہجہاں کے کتب خانے میں 24 ہزار کتابیں اعلیٰ قسم کی مجلد تھیں۔ اس کتب خانے کے نگران اعتماد خان اور سید علی جیسے عالم لوگ تھے جو کتب خانہ کی ترتیب و تنظیم میں لگے رہتے تھے۔

شرافت علی


 

Post a Comment

0 Comments