مرزا اسداللہ خان غالب 27 دسمبر 1797 کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ 5 سال کی عمر میں والد کی وفات کے بعد غالب کی پرورش چچا نے کی تاہم 4 سال بعد چچا کا سایہ بھی ان کے سر سے اٹھ گیا۔ مرزا غالب کی 13 سال کی عمرمیں امرا بیگم سے شادی ہو گئی، جس کے بعد انھوں نے اپنے آبائی شہرکو خیر باد کہہ کر دہلی میں مستقل سکونت اختیارکر لی۔ 1850 میں مغل سلطنت کے آخری بادشاہ بہادر شاہ ظفر نے مرزا غالب کو خاندان تیموری کی تاریخ لکھنے پر مامور کر دیا اور 50 روپے ماہوار وظیفہ مقرر ہوا، 1857 کی جنگ آزادی کے بعد غالب کی سرکاری پنشن بند ہو گئی تو انہوں نے اس وقت کے والی رام پور نواب یوسف علی خاں کو امداد کے لیے خط لکھا انہوں نے 100 روپے ماہوار وظیفہ مقرر کر دیا جو غالب کو تادمِ حیات ملتا رہا۔
f
غالب کی عظمت کا راز ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی نہیں بلکہ ان کا اصل کمال یہ ہے کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جا کر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے اپنے اشعار میں بیان کر دیتے تھے۔ غالب نے اپنی زندگی میں مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے دیکھا اورباہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے دیکھا۔ غالب سے پہلے کی اردو شاعری عشق مجازی کے معاملات تک محدود تھی لیکن غالب پہلے شاعر تھے جنھوں نے اردو شاعری میں فکر اور سوالات کی آمیزش کر کے اسے جلا بخشی۔ اردو کے عظیم شاعر 15 فروری 1869 کو دہلی میں جہاں فانی سے کوچ کر گئے لیکن جب تک اردو زندہ ہے ان کا نام بھی جاوداں رہے گا۔
0 Comments