امریکہ پچاس ریاستوں پر مشتمل موجودہ دور کا ترقی یافتہ جمہوری ملک کہلاتا ہے۔ انگریزوں نے امریکہ میں اپنی آباد کاری کی ابتدا باقاعدہ طور پر 1607ء میں جسمین ٹاؤن سے شروع کر دی تھی۔ ہارورڈ یونیورسٹی لائبریری کا قیام آباد کاری کے 31 سا ل بعد عمل میں آیا۔ اس کتب خانہ کی بنیاد میسا چوسٹس کے ایک پادری جان ہارورڈ کے اس گراں قدر تحفہ سے ہوئی جو اس نے چار سو کتب اور کچھ نقدی کی شکل میں دیا تھا۔ اس قیمتی عطیہ کی وجہ سے ہی اس تعلیمی ادارہ کا نام ہارورڈ کہلایا۔ یہ درس گاہ جس شہر میں قائم ہوئی اس کا پرانا نام نیو ٹاؤن تھا مگر بعد میں انگلستان کے شہر کیمبرج کی مناسبت سے اس جگہ کا نام بھی کیمبرج رکھ دیا گیا۔ کتب خانے سے کتابیں جاری کرنے کے لیے چندہ برائے کتب خانہ مقرر کیا گیا۔ بینجمن فرینکلین نے امریکہ میں چندہ سے چلنے والی پہلی لائبریری کی بنیاد 1731ء میں رکھی جس کا نام لائبریری کمپنی آف فلاڈلفیا تھا۔
ممبر حضرات سے جو چندہ موصول ہوتا تھا اس سے کتب خانے کے لیے نئی کتابیں خریدی جاتی تھیں۔ اس طرح ممبر کتابیں اپنے نام جاری کروا کے گھروں پر مطالعہ کے لیے لے جا سکتے تھے۔ کمپنی کی وہ پرانی کتابیں ابھی تک محفوظ ہیں۔ اس طریقہ کار سے یہ فائدہ ہوا کہ امریکہ کی دوسری ریاستوں میں بھی بہت سی چندہ سے چلنے والی لائبریریاں قائم ہونے لگیں۔ امریکہ کی نو آبادی میں رہائش پذیر مشہور رہنماؤں نے اپنے ذاتی کتب خانے قائم کرنے شروع کر دیئے تھے۔ ولیم بیرڈ اور تھامسن جیفرسن کے کتب خانے اس سلسلے میں قابل ذکر ہیں۔ بعد میں تھامس جیفرسن کے ذاتی ذخیرہ کو 1815ء میں لائبریری آف کانگرس کے لیے خرید لیا گیا۔ بدقسمتی سے 1812ء میں جب لائبریری آف کانگریس میں آگ لگی تو جیفرسن کے ذخیرہ سے اس کو دوبارہ آراستہ کیا گیا۔
1846ء میں جب امریکہ میں سرکاری ٹیکسوں کی مدد سے عوامی کتب خانے قائم ہوئے تو اسمتھ سونین انسٹی ٹیوٹ واشنگٹن (ڈی سی) میں کھولا گیاجس کا مقصد تحقیق اور تعلیم کے حصول میں مدد دینا تھا۔ اس ادارے نے ایک سروے کے نتیجے میں یونین کیٹلاگ تیار کیا۔ اس ادارے کا پہلا لائبریرین چالس کافن جیوٹ تھا جب کہ شکاگو پبلک لائبریری کا پہلا لائبریرین فریڈرک پول کو بنایا گیا۔ پول وہ شخص تھا جس نے اشاریہ کی ترتیب میں کئی اضافے کیے اور ’’پولز انڈیکس ٹو پیریاڈیکل لٹریچر‘‘ تیار کیا۔ یہ حوالہ کا بہترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے ۔ بعد میں اس میں مزید اضافے ہوتے رہے اور ہنوز اس کے ضمیمے شائع ہوتے رہتے ہیں۔ ملول ڈیوی امریکی کتب خانوں کی تاریخ میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس نے امریکن لائبریری ایسوسی ایشن کی داغ بیل ڈالی۔ لائبریری جرنل جاری کیا اور اپنی شہرہ آفاق درجہ بندی کی ایک جامع اسکیم تیار کی۔
1881ء میں اینڈریو کارنیگی نے اپنا ذخیرہ عطیہ کرکے عوامی کتب خانوں کی تاریخ میں اپنے آپ کو امر کر لیا۔ اس نے 25 ہزار عوامی کتب خانے انگلش اسپیکنگ ممالک میں 1881ء تا 1919ء یعنی اپنے انتقال تک قائم کیے۔ ان میں سے 17 سو کتب خانے صرف امریکہ میں قائم کیے گئے۔ انیسویں صدی عیسوی کے دوران امریکہ میں کتب خانوں کے قیام اور خدمات میں انقلابی ترقی ہوئی۔ امریکہ میں ہر شہر اور قصبے میں عوامی کتب خانوں کا طویل سلسلہ جاری ہوگیا۔
0 Comments