انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں غریب خاندان کی نو سالہ بچی مسکان اپنے علاقے کے بچوں کے لیے ایک لائبریری چلا رہی ہیں۔
شہر کے درگا نگر کے جھگی کے علاقے میں رہنے والی مسکان نے یہ لائبریری اسی برس ریاست کے تعلیمی مرکز کی مدد سے شروع کی ہے۔ مسکان حال ہی میں دہلی سے واپس آئی ہیں جہاں انھیں حکومت کے پالیسی کمیشن نے انعام سے نوازا ہے۔ کمیشن کی جانب سے انھیں ’تھاٹ لیڈر‘ کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
اس لائبریری کی شروعات کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسکان کہتی ہیں: ’مجھے پڑھنا بہت اچھا لگتا ہے لیکن یہاں کے بچّے ادھر ادھر گھومتے رہتے تھے۔ پھر ریاستی ایجوکیشن سینٹر کے کچھ افسر یہاں آئے اور انھیں کی مدد سے اس لائبریری کا آغاز 26 جنوری سے ہوگیا۔‘
ان کے اس کام کی وجہ سے مسکان کا ذکر اب اس علاقے میں ہر جگہ ہو رہا ہے اور جھگیوں میں رہنے والے لوگ ان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انھیں تسلیم کرنے لگے ہیں۔ مسکان کا خواب ہے کہ وہ بڑی ہو کر ڈاکٹر بنیں۔ وہ اس کے لیے پوری توجہ کے ساتھ محنت کرنے کے لیے بھی تیار نظر آتی ہیں۔ وہ سکول سے آنے کے بعد اپنی لائبریری ہر روز کھولتی ہیں۔ ان کے پاس اس وقت تقریبا 400 کتابیں ہیں۔ ان کی محنت کا نتیجہ یہ ہے کہ ان کی کتابیں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور اب انھیں بیرون ملک سے بھی کتابیں مل رہی ہیں۔ اس لائبریری کی وجہ سے جھگی میں رہنے والے دوسرے بچّوں کو بھی پڑھنے اور تعلیم حاصل کرنے کی رغبت مل رہی ہے۔
اسی علاقے میں رہنے والے دیپک ساکیت بتاتے ہیں: ’اس لائبریری کی وجہ سے جھگی کے بچوں کو پڑھانے کے لیے اساتذہ بھی آنے لگے ہیں۔ وہ بچوں کو پڑھاتے ہیں اور اگر بچوں کو کوئي مشکل پیش آتی ہے تو اسے بھی وہ ٹیچر حل کردیتے ہیں۔‘ مسکان کے والد منوہر اہروار مزدوری کر کے اپنے خاندان کو چلاتے ہے۔ بیٹی کی کامیابی سے وہ بھی بہت خوش ہیں۔ انھوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ انہیں اپنی بیٹی کے ساتھ دہلی جانے کا بھی موقع ملے گا۔
0 Comments